مدھیہ پردیش کے سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لیے اور کانگریس کے باغی اراکین اسمبلی سے ملاقات کرنے کے لیے گزشتہ روز کانگریس کے سینیئر رہنما دگ وجے سنگھ بنگلور پہنچے تھے۔
دج وجے سنگھ کو بنگلور پہنچنے کے بعد اپنے اراکین اسمبلی سے ملاقات کے لیے نرمدا ہوٹل جارہے تھے تبھی انکو تحویل میں لے لیا گیا تھا اور ملاقات نہیں ہوسکی تھی جس کے بعد دگ وجے سنگھ نے ستیہ گرہ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور وہ بنگلور میں ہی قیام کیے ہوئے ہیں۔
دگ وجے سنگھ نے آج بنگلور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا بنیادی حق ہے کہ میں اپنے اراکین اسمبلی سے ملاقات کروں اور ان کے سامنے اپنی بات رکھوں لیکن بی جے پی حکومت نہیں چاہتی ہے کہ میں ایسا کروں، اسی وجہ سے پولیس دباو میں ہے اور مجھے ملاقات کروانے سے گھبراتی ہوے‘۔
دگ وجے سنگھ نے مزید کہا کہ ‘ بی جے پی کے لوگ من مانی کرکے سارے کام اراکین اسمبلی سے کروارہے ہیں کیونکہ انکے موبائل ضبط کر لیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ان سے ربط بھی نہیں ہوپارہا ہے‘۔
انھوں نے الیکشن کمیشن سے بھی گزارش کی ہے کہ انکو اراکین اسمبلی سے ملاقات کرنے کی اجازات دی جائے کیونکہ 26 مارچ کو راجیہ سبھا کا انتخاب ہونے والا ہے۔
دگ وجے سنگھ کے ستیہ گرہ کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جس کی وجہ سے اب وہاں سے جو فیصلہ آئے گا اسکے بعد ہی میں کچھ فیصلہ کرسکتا ہوں۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کیس پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاست کے 16 باغی کانگریس اراکین اسمبلی کے استعفے سے متعلق فیصلہ 'ایک دن کے اندر' لیا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے مشورہ دیا کہ 16 باغی اراکین اسمبلی کی ویڈیو کانفرنسنگ کی جائے اور عدالت اس کے لئے ایک مبصر مقرر کرے گی، سپریم کورٹ نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ باغی اراکین اسمبلی کسی آزاد مقام پر اسمبلی اسپیکر کے سامنے خود کو پیش کر سکتے ہیں۔