ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں گزشتہ برس اگست میں پیش آئے تشدد کی تحقیقات کے دوران تقریباً 400 افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان میں بیشتر افراد پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے علاوہ غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق روک تھام سے متعلق قانون (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تاہم ان ملزمین کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کا اس واقعے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
اس سلسلے میں ایسے بے قصوروں کی رہائی کے سلسلے میں کئی سماجی اور وکلاء کی تنظیمیں متحرک ہیں۔
اس بیچ شہر کے کریمینل لائر ایڈووکیٹ انیس علی خان 99 غیر یو اے پی اے ملزمین کی ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ضمانت مل جانے کے باوجود ان ملزمین کی رہائی دشوار اس لیے نظر آرہی ہے کہ ان میں کئی ملزمین پر ایک سے زیادہ کیسز درج ہیں۔
ان میں سے کسی پر چار کیسز، آٹھ کیسز حتی کہ کسی کسی پر 25 کیسز بھی درج کیے گئے ہیں اس کے علاوہ شیوریٹی کا بھی ایک بڑا مسئلہ در پیش ہے۔
اس سلسلے میں کرناٹک کانگریس کے سینیئر رہنما عبید اللہ شریف نے مسلم سیاسی قائدین و مسلم قانون ساز فورم سے گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے کو اسمبلی اور کونسل میں اٹھائیں تا کہ بنگلورو تشدد کے ملزمین پر سے متعدد کیسز کو ہٹایا جائے اور ان کی رہائی یقینی بنائی جائے۔