بنگلور: ملک میں نفرت و اشتعال انگیز بیان بازی گویا عام ہوتی جارہی ہے اور ان پر عموماً متعلقہ محکموں یا حکومتی ایجنسیوں کی جانب سے کارروائی بھی نہیں ہورہی ہے۔
حال ہی میں ریاست کرناٹک میں ایسے دو معاملے سامنے آئے ہیں جہاں منگلورو ضلع میں وشو ہندو پریشد کے رہنما نے مسلمانوں کو کھلی دھمکی دی اور ریاستی وزیر ایشورپا نے بھی اشتعال انگیز بیان دیا۔
بی جے پی کے سینیئر رہنما اور پنچایت راج وزیر کے ایس ایشورپا نے بی جے پی ارکان کے ایک تربیتی گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اب اس قدر طاقتور ہوگئی ہے کہ اگر کوئی ان کے ایک کارکن کو مارتا ہے تو وہ اسی ڈنڈے سے دو لوگوں کو مار سکتا ہے۔
نفرت پھیلانے والے ان بیانات کے متعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے حکومت کو میمورنڈم سونپے گئے ہیں تاہم اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے اور ان معاملات کے متعلق ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈوکیٹ طاہر حسین کہتے ہیں کہ شرپسند عناصر اپنے سیاسی ایجنڈے کے تحت نفرت کا زہر پھیلا رہے ہیں جو کہ ملک میں امن کو بگاڑنے کی سازش ہے۔
- مزید پڑھیں: یادگیر لاری اونر ایسوسی ایشن کا اجلاس
اس سلسلے میں ایڈوکیٹ طاہر حسین نے حکومت سے نفرت پھیلانے والوں پر کارروائی کا مطالبہ کیا اور اقلیتوں سے صبر کی اپیل کی اور بتایا کہ ایسے معاملات کے ہل کے لئے عدلیہ کا سہارا لیا جائے۔