فرنگیوں کی حکومت سے قبل آزاد بھارت کے آخری حکمران نواب سراج الدولہ کی تلوار ضلع بیگوسرائے میں آج بھی محفوظ ہے۔ یہ تلوار نواب سراج الدولہ نے اپنے اس فوجی محمد سلیم کو تحفے میں دی تھی، جس نے پلاسی کی جنگ میں ان کی جان بچائی تھی۔
ضلع میں آنند کمار سنگھ کی دیکھ ریکھ میں ایک میوزیم تیار کیا جا رہا ہے۔ آنند سنگھ وپلوی کتب خانہ کے سکریٹری ہیں۔ تاریخ اور آثار قدیمہ سے منسلک چیزوں میں دلچسپی ہونے کی وجہ سے برسوں سے اپنے گاؤں میں میوزیم کی تعمیر کی کوشش کر رہے ہیں۔
آنند سنگھ کا ماننا ہے کہ بیگوسرائے آثار قدیمہ کے لحاظ سے کافی اہم ہے، کیوں کہ یہاں پال خاندان، موریہ خاندان اور مہاتما بدھ سے منسلک کئی تاریخی نوعیت کی چیزیں بڑی محنت سے سنجو کر رکھی گئی ہیں۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ضلع کا گزرا ہوا کل کافی تابناک تھا۔ قدیم اور تاریخی چیزیں اور اس سے منسلک اشیا کو سنبھال کر رکھنے کی نیت سے انہوں نے ایک ٹیم بنا کر ضلع کے لوگوں سے تاریخ سے منسلک چیزیں میوزیم کو ہدیہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کام میں لوگوں نے ان کا ساتھ دیا ہے۔
ضلع کے دیگر مقامات سے تعلق رکھنے والے لوگ اب اس میوزیم کو بڑھ چڑھ کر تعاون کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں بکھری بلاک کے سونما گاؤں کے محمد ادریس نے ایک تلوار بطور ہدیہ عطیہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ادریس کے پردادا محمد سلیم بنگال کے راجا محمد سراج الدولہ کی فوج میں اہم عہدے پر فائز تھے۔ جب پلالسی کی جنگ میں میر جعفر نے نواب سراج الدولہ کو دھوکا دیا اور دوسری جانب رابرٹ کلائب کے ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا تو محمد سلیم اور ان کے ساتھی فوجیوں نے مل کر ان کی جان بچائی۔
جنگ میں شکست کھانے کے بعد نواب سراج الدولہ نے بنگال چھوڑنے کے وقت محمد سلیم کو یہ تلوار تحفے کے طور پر دی تھی۔ اس میں 9 ہیرے چڑے تھے۔ آج یہ تلوار میوزیم کو عطیہ کی گئی ہے۔