حکومتِ ہند کی کاوشوں سے یوکرین میں پنھسے ہندوستانی طلباء اپنے گھروں کو واپس لوٹنے لگے ہیں۔ اتر پردیش کے ضلع بریلی کے تقریباً تیس سے زائد طلبا یوکرین میں ایم بی بی ایس کرنے گئے تھے، جن میں زیادہ تر طلباء یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ کچھ سفر میں ہیں تو کچھ طلباء ملک واپس لوٹ چکے ہیں۔
بریلی کے سٹی اسٹیشن کے رہائیشی اقبال اختر خان کے فرزند بہن سیمال اختر اور تسبیحہ اختر نے دہلی لوٹ آئے ہیں۔ دونوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یوکرین میں گزارے ہوئے دنوں کو یاد کیا Bareilly students return home from Ukraine۔
سیمال خان نے بتایا کہ جب سب سے پہلا حملہ ہوا، تو روس نے آرمی ایئرپورٹ، ایئربیس اور ایک عمارت کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اُس وقت وہ ایوانو شہر کے شاپنگ مال میں خریداری کر رہے تھے۔ گھبرا کر وہ فوراً واپس چلے گئے۔ محض 72 گھنٹے تک گھروں میں قید ہوکر رہے۔
دھماکہ ہوتے ہی وہ کونے میں بیٹھ جاتے تھے۔ ہم دونوں بھائی بہن بڑی مشکل سے رومانیہ کی سرحد پر پہنچے۔ وہیں یوکرین کے فوجی، طلباء کو طویل قطار میں زمین پر گرا کر مار پیٹ کر رہے تھے۔ دراصل وہ ہندوستانی طلباء کو ڈھال بنانا چاہتا تھا۔
قصبہ نواب گنج کے رہنے والے محمد اقرار کے بیٹے رضوان اور حاجی پرویز کا بیٹا احتشام، رحمت حسین کا بیٹا اسلم اور اشرف علی کا بیٹا انس بھی یوکرین میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے یوکرین گئے تھے۔ انس، اسلم، رضوان اور احتشام جلدی ہی دہلی پہنچ جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
ضلع بریلی کی میرگنج تحصیل میں بطور تحصیلدار اروند تیواری نے فتح گنج مغربی پہنچکر طالب علم آصف کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اہلِ خانہ نے بتایا کہ آصف خارکیو سے نکل کر ہنگری کی سرحد پر پہنچ گیا ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ خارکیو میں شدید گولہ باری دیکھکر گھر کے تمام افراد خوفزدہ ہیں۔ آصف بھی اب تک تقریباً پچّیس کلومیٹر تک پیدل چلکر ایک شیلٹر ہوم میں پناہ گزین ہے۔ اُن کے ساتھ کئی درجن دیگر طلباء بھی موجود ہیں۔