ETV Bharat / city

طلاق ثلاثہ بل کو قانون کے نصاب میں شامل کر نے کا فیصلہ

author img

By

Published : Sep 22, 2019, 1:13 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 1:48 PM IST

شہر بریلی کےروہیل کھنڈ یونیورسٹی نے طلاق ثلاثہ بل کو اپنے قانون طلباء کے نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

طلاق ثلاثہ بل کو قانون کے نصاب میں شامل کر نے کا فیصلہ

ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اپنے قانون کے طلباء کے لیے طلاق ثلاثہ بِل کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اسی سیشن سے طلاق ثلاثہ قانون پر درس و تدریس کے علاوہ ریسرچ کرانے کے بعد اس کے نتائج مرکزی حکومت کو بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، تاکہ اس قانون میں ضروری ترامیم کرکے اسے مزید بہتر بنایا جا سکے۔

انتظامیہ نے بتایا کہ شہر کی رہنے والی طلاق متاثرہ ندا خان جو کہ اعلیٰ حضرت خاندان کی بہو ہیں،ان کے اس معاملے کو کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا جائے گا۔

ایجوکیشن کونسل کی میٹنگ میں منظوری ملنے کے بعد طلاق ثلاثہ قانون کا ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی کے نصاب میں شامل کر لیا جائے گا۔

یونیورسٹی کے قانون شعبہ میں اب طلباء طالبات نہ صرف طلاق ثلاثہ کی باریکیوں کے بابت درس حاصل کریں گے، بلکہ اس مسئلے پر ریسرچ بھی کریں گے۔

واضح رہےکہ نصاب میں سنہ 1986 میں شاہ بانو کیس سے لیکر سنہ 2018 تک ہوئے صبا خان کے معاملے سمیت کل 16 کیسوں کو شامل کیا گیا ہے، اور ان تمام معاملوں میں عدالت کا فیصلہ بھی آچکا ہے۔

بریلوی مسلک کے طور پر عالمِ اسلام میں مشہور درگاہ اعلیٰ حضرت خاندان کے اہم فرد کی بہو ندا خان کا معاملہ کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ طلاق ثلاثہ قانون کے نفاذ کے بعد بریلی میں طلاق ثلاثہ کے تین معاملے سامنے آئے، جن میں مقدمہ درج کیا گیا۔

طلاق ثلاثہ بل کو قانون کے نصاب میں شامل کر نے کا فیصلہ

ان تینوں کیسوں کو عدالت میں زیرِ بحث ہونے کے باوجود سماعت اور بحث و مباحثہ کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔

طلاق ثلاثہ قانون کے نافذ ہونے سے پہلے ملک میں مسلم خواتین کی کیا حالت تھی اور قانون کے نفاذ کے بعد اُن کی حالت میں کیا تبدیلی آئی ہے، ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی میں اس پہلو کے مدنظر ریسرچ کی جائےگی۔

اس ریسرچ کے نتائج سنہ 2020 تک مرکزی حکومت کے پاس بھیجے جائیں گے، تاکہ قانون میں ترامیم اور اضافہ کرکے اسے مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق اس قانون کے نفاذ کے باوجود ایسے معاملے سامنے آ رہے ہیں، لہذا اس قانون کے تئیں لوگوں میں خاص طور پر مسلم سماج میں مزید بیداری کی ضرورت ہے۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اپنے قانون کے طلباء کے لیے طلاق ثلاثہ بِل کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اسی سیشن سے طلاق ثلاثہ قانون پر درس و تدریس کے علاوہ ریسرچ کرانے کے بعد اس کے نتائج مرکزی حکومت کو بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، تاکہ اس قانون میں ضروری ترامیم کرکے اسے مزید بہتر بنایا جا سکے۔

انتظامیہ نے بتایا کہ شہر کی رہنے والی طلاق متاثرہ ندا خان جو کہ اعلیٰ حضرت خاندان کی بہو ہیں،ان کے اس معاملے کو کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا جائے گا۔

ایجوکیشن کونسل کی میٹنگ میں منظوری ملنے کے بعد طلاق ثلاثہ قانون کا ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی کے نصاب میں شامل کر لیا جائے گا۔

یونیورسٹی کے قانون شعبہ میں اب طلباء طالبات نہ صرف طلاق ثلاثہ کی باریکیوں کے بابت درس حاصل کریں گے، بلکہ اس مسئلے پر ریسرچ بھی کریں گے۔

واضح رہےکہ نصاب میں سنہ 1986 میں شاہ بانو کیس سے لیکر سنہ 2018 تک ہوئے صبا خان کے معاملے سمیت کل 16 کیسوں کو شامل کیا گیا ہے، اور ان تمام معاملوں میں عدالت کا فیصلہ بھی آچکا ہے۔

بریلوی مسلک کے طور پر عالمِ اسلام میں مشہور درگاہ اعلیٰ حضرت خاندان کے اہم فرد کی بہو ندا خان کا معاملہ کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ طلاق ثلاثہ قانون کے نفاذ کے بعد بریلی میں طلاق ثلاثہ کے تین معاملے سامنے آئے، جن میں مقدمہ درج کیا گیا۔

طلاق ثلاثہ بل کو قانون کے نصاب میں شامل کر نے کا فیصلہ

ان تینوں کیسوں کو عدالت میں زیرِ بحث ہونے کے باوجود سماعت اور بحث و مباحثہ کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔

طلاق ثلاثہ قانون کے نافذ ہونے سے پہلے ملک میں مسلم خواتین کی کیا حالت تھی اور قانون کے نفاذ کے بعد اُن کی حالت میں کیا تبدیلی آئی ہے، ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی میں اس پہلو کے مدنظر ریسرچ کی جائےگی۔

اس ریسرچ کے نتائج سنہ 2020 تک مرکزی حکومت کے پاس بھیجے جائیں گے، تاکہ قانون میں ترامیم اور اضافہ کرکے اسے مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق اس قانون کے نفاذ کے باوجود ایسے معاملے سامنے آ رہے ہیں، لہذا اس قانون کے تئیں لوگوں میں خاص طور پر مسلم سماج میں مزید بیداری کی ضرورت ہے۔

Intro:up_bar_1_tripple talaaq ordinance subject in mjp rohilkhand university_pkg_7204399

طلاق ثلاثہ قانون کے نافذ ہونے کے بعد بریلی واقع ایم جے پی روہلکھنڈ یونیورسٹی نے اسے اپنے قانون کے طلباء کے نصاب میں شامل کیا ہے۔
Body:
بریلی واقع ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنےقانون کے طلباء کے لئے طلاق ثلاثہ بِل کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اسی سیشن سے طلاق ثلاثہ قانون پر درس و تدریس کے علاوہ رسرچ کرانے کے بعد اسکے نتائج مرکزی حکومت کو بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ اس قانون میں ضروری ترامیم کرکے اسے مزید بہتر بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ شہر کی رہنے والی طلاق متاثرہ ندا خان کے معروف معاملے کو اعلیٰ حضرت خاندان کی بہو ہونے کی وجہ سے کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا جائےگا۔

ایجوکیشن کونسل کی میٹنگ میں منظوری ملنے کے بعد طلاق ثلاثہ قانون کا ایم جے پی روہلکھنڈ یونیورسٹی کے نصاب میں شامل کر لیا جائےگا۔ یونیورسٹی کے قانون شعبہ میں اب طلباء طالبات نہ صرف طلاق ثلاثہ کی باریکیوں کے بابت درس حاصل کرینگے، بلکہ رسرچ بھی کرینگے۔ نصاب میں سنہ 1986 میں شاہ بانو کیس سے لیکر سنہ 2018 تک ہوئے سبا خان کے معاملے سمیت کل 16 کیسوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ان تمام معاملوں میں عدالت کا فیصلہ آ چکا ہے۔ بریلوی مسلک کے طور پر عالمِ اسلام میں مشہور درگاہ اعلیٰ حضرت خاندان کے اہم فرد کی بہو ندا خان کا معاملہ کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ طلاق ثلاثہ قانون کے نفاز کے بعد بریلی میں طلاق کے تین معاملے سامنے آئے، جن میں مقدمہ درج کیا گیا۔ ان تینوں کیسوں کو عدالت میں زیرِ بحث ہونے کے باوجود سماعت اور بحث و مباحثہ کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔

طلاق ثلاثہ قانون کے نافز ہونے سے پہلے ملک میں مسلم خواتین کی کیا حالت تھی اور قانون کے نفاز کے بعد اُنکی حالت میں کیا تبدیلی آئ ہے، ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی میں اس پہلو کے مدنظر رسرچ کی جائےگی۔ اس رسرچ کے نتائج نسہ 2020 تک مرکزی حکومت کے پاس بھیجے جائینگے، تاکہ قانون میں ترامیم اور اضافہ کرکے اسے مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق اس قانون کے نفاز کے باوجود ایسے معاملے سامنے آ رہے ہیں، لہزا اس قانون کے تئین لوگوں میں خاص طور پر مسلم سماج میں مزید بیداری کی ضرورت ہے۔

بائٹ 01 ۔۔ ڈاکٹر امِت سنگھ، ایج او ڈی، لاء شعبہ، ایم جے پی روہلکھنڈ یونیورسٹی، بریلی
بائٹ 02 ۔۔ فرحت نقوی، سربراہ، میرا حق فاؤنڈیشن، بریلی
Conclusion:
مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700
Last Updated : Oct 1, 2019, 1:48 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.