ریاست اترپردیش کے رامپور میں ایس پی شگن گوتم کے ذریعہ علماء کرام کی تذلیل کے خلاف رامپور کی تاریخی جامع مسجد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی نے کہا کہ ایس پی شگن گوتم مجھے نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر میرے اور میرے متعلقین کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے ذمہ دار ایس پی شگن گوتم ہوں گے۔
پولیس کپتان شگن گوتم کے ذریعہ علماء کرام کی تذلیل کئے جانے کے خلاف ضلع کے ملی تنظیموں کے نمائندہ علماء نے تاریخی جامع مسجد میں متحدہ طور پر پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے ایس پی شگن گوتم کے رویہ پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس دوران درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی نے 6 فروری کے واقعہ پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی شگن گوتم نے ہم سے بات چیت میں نازیبا الفاظ کا استعمال کرکے ہماری تذلیل کی ہے، جس کو کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم ان کے اس رویہ سے کافی دلبرداشتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں، میرا کنبہ اور میرے متعلقین کے ساتھ اگر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آ جاتا ہے تو اس کے ذمہ دار ایس پی رامپور شگن گوتم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے مخالفین کے ذریعہ دھمکایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری فون کال ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔ اگر مجھ سے کوئی شخص فون پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں تو پولیس اس کو بھی صرف اتنی سی بات پر گرفتار کر لے رہی ہے۔
فرحت جمالی نے دو ٹوک کہا کہ اگر افسران اس طرح ڈرا دھمکا کر یہ چاہ رہے ہیں کہ ہم حق بات کہنا چھوڑ دیں تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ جمہوریت میں تمام لوگوں کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے اور احتجاج بھی کرنے کا حق ہے۔
واضح رہے کہ رامپور کے ملی تنظیموں کے ذمہ داران کے گروپ کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف 21 دسمبر 2019 کے احتجاجی مظاہرہ اور اس میں رونماء ہونے والے تشدد سے متعلق پوچھ گچھ کے لئے پولیس کی جانب سے نوٹس ارسال کئے گئے تھے۔ جس سے ناراض ہوکر علماء کا متحدہ وفد ضلع انتظامیہ کے دفتر گیا تھا۔ ڈی ایم اور ایس پی کے ساتھ چلی ایک گھنٹہ تک میٹنگ کے بعد علماء کے وفد نے باہر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی شگن گوتم پر الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ایس پی شگن گوتم نے ان کی تذلیل کی ہے اور ان سے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے، جس سے وہ کافی نالاں ہیں۔
جبکہ ایس پی شگن گوتم نے علماء کے ان الزامات کی نفی کی تھی۔