لیکن رواں برس منعقد ہونے والا عرس رضوی کورونا وبا کے سبب گذشتہ برسوں کے مقابلے قدرے مختلف ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے عرس میں حاضر ہونے والے افراد کی تعداد طے کر دی گئی ہے۔ مطلب صاف ہے کہ عرس میں اسٹیج پر صرف علماء، شعراء اور مقررین کے لیے ہی جگہ مختص ہوگی۔
درگاہ کے سربراہ حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں نے عوام سے عرس میں شرکت نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ اپنے گھروں میں ہی رہ کر عرس کی فاتحہ کا اہتمام کریں۔
اعلیٰ حضرت کے تین روزہ عرس میں ملک اور بیرون ممالک کے ہر خطّہ سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سڑکوں پر رضا کے دیوانوں کا ہجوم اور عقیدت مندوں کے سیلاب کا منظر دکھائی دیتا تھا۔ لیکن کووڈ 19 نے نظارہ تبدیل کر دیا ہے۔ اب سڑکوں پر خاموشی ہے اور درگاہ کی گلیاں خالی ہیں۔
ضلع بریلی اور اطراف سے آنے والے زائرین بہت کم تعداد میں نظر آ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے شہر میں ہونے والی کروڑوں روپے کی خرید فروخت پر پانی پھر گیا ہے۔ ایک تخمینہ کے مطابق ہر برس عرس رضوی کے تین دنوں میں پچاس کروڑ روپے کی خرید فروخت ہو جاتی ہے۔لیکن اس برس یہ سلسلہ تھم سا گیا ہے۔ عقیدت مندوں کے لیے مشکل یہ ہے کہ ٹرین اور بس سے سفر ممکن نہیں ہے اور کسی طرح بریلی پہنچ گئے تو عرس گاہ تک پہنچے کی شرف حاصل نہیں ہوگا۔
لہذا لوگوں نے ان تمام سوالات اور جوابات کے پیشِ نظر عرس میں شرکت کرنے سے کنارہ کر لیا ہے۔
ایک صدی کے طویل عرصہ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ عرس رضوی میں آنے والے زائرین اور عقیدت مندوں کی تعداد محدود کی گئی ہے۔ کووڈ 19 کے انفیکشن کی وجہ سے محض ایک سو افراد ہی عرس گاہ میں آسکتے ہیں۔وہ بھی جنہیں پاس ملا ہوگا۔
سُنّی بریلوی مسلمانوں کا مرکز کہے جانے والے بریلی شہر کی فضاء اس مرتبہ کچھ اور اشارہ کر رہی ہے۔ اعلیٰ حضرت کے تین روزہ عرس کا آغاز پرچم کشائی کے ساتھ ہوا۔ نہ جلوس تھا اور نہ مریدوں کے نعرے سڑکوں پر سنائی دیئے۔
مزید پڑھیں:
گھریلو زائرین کو عمرہ کرنے کی اجازت
اس مرتبہ درگاہ کے سربراہ کی درگاہ پر نہ آنے کی اپیل نے زائرین کو اپنے گھروں پر روک دیا ہے۔ ایسی خاموشی اور ایسا منظر اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔