ETV Bharat / city

مالک کے اشاروں پر چلنے والی موٹر سائیکل - خاص طرح سے ڈزائن کیا ہے

ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع پنجاب پورہ محلہ سے تعلق رکھنے والے محمد سعید نے اپنی موٹر سائیکل کو خاص طرح سے ڈیزائن کیا ہے۔ ان کی موٹر سائیکل ان کی آواز سے کئی کام کرتی ہے۔

موٹر سائکل
author img

By

Published : Oct 12, 2019, 12:08 AM IST

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کسی موٹر سائیکل میں اے ٹی ایم، بجلی کا پنکھ اور مئوزک سسٹم لگا ہو سکتا ہے۔ کیا موٹر سائیکل اپنے مالک کے ایک اشارے پر اسٹارٹ بھی ہو سکتی ہے او بند بھی۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی موٹر سائیکل بغیر ہاتھ لگائے مالک کی آواز سنکر اسٹینڈ سے اتر سکتی ہے اور خود بہ خود کھڑی بھی ہو سکتی ہے۔ شاید سُننے میں یہ محض قیاس آرائی ہو، لیکن بریلی کے ایک بزرگ نے ایسا کارنامہ کرکے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تجربہ کو کامیاب کرنے میں اُنہوں نے کئی برس لگا دئے ہیں۔

موٹر سائکل

بریلی میں مالک کے اشاروں پر چلنے والی موٹر سائکل شہریوں کی آنکھوں کی تارہ بنی ہوئی ہے۔ یہ موٹر سائکل اپنے مالک کے اشاروں پر اسٹارٹ ہوتی ہے اور اشارہ ملتے ہی بند ہو جاتی ہے۔ کھڑی ہونے کی صورت میں مالک کی آواز سن کر اسٹینڈ سے اتر جاتی ہے اور اسی طرح کھڑی بھی ہو جاتی ہے۔ دراصل اس موٹر سائکل کا وزن دو کوئنٹل بیالیس کلو ہونے کی وجہ سے اسے پیروں سے کھڑا کرنا آسان بھی نہیں ہے۔ مالک کی آواز سنکر موٹر سائکل میں لگا اے ٹی ایم بھی پیسے نکالنے لگتا ہے اور مئوزک سسٹم بھی فرمائشی نغمہ سناتا ہے۔ شہر کے رہنے والے محمد سعید نے ایک پرانی گاڑی میں تقریباً بائس برس تک تجربہ کرکے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ یہ موٹر سائکل تمام لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

بریلی شہر میں پنجاب پورہ محلہ کے رہنے والے محمد سعید پیشہ سے سُرمہ فراش ہیں۔ وہ شہر کے تمام گلیوں میں گھوم گھومکر سرما فروخت کرتے ہیں۔ لیکن سرمہ خریدنے سے زیادہ لوگو انکی موٹر سائکل دیکھنے کے منتظر رہتے ہیں۔ لوگ اس وجہ سے بھی اُنسے سرما خریدتے ہیں کہ اس وجہ سے اُنکی موٹر سائکل کے کارنامے بھی دیکھنے کو مل جائیںگے۔ دراصل اسّی سالہ بزرگ محمد سعید نے اپنی پراجی گاڑیوں پر سنہ 1967 سے مسلسل معتدد تجربہ کئے تھے، لیکن کامیابی نہیں ملی۔

سنہ 1987 میں انہوں نے سورج موٹر سائکل خریدی اور اسپر بھی تجربہ کیا۔ ابکی مرتبہ اُنکا تجربہ کامیاب ہوگیا۔ اب اُنکی موٹر سائکل میں مئوزک سسٹم لگا ہوا ہے، اس میں وائس کمانڈ دی گئ ہے۔ فرمائش کرنے پر مئوزک سسٹم گانہ بجانے لگتا ہے۔ اس میں ایک اے ٹی ایم بھی نصب ہے، جسکے سامنے کھڑے ہوکر روپیہ مانگنے پر سکّہ نکلنے لگتے ہیں۔ سکّہ صرف پانچ روپیہ کا ہی ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جب محمد سعید کہتے ہیں کہ اے ٹی ایم سے روپیہ مانگ لیجیئے۔ تبھی اے ٹی ایم سے روپیہ نکل سکتے ہیں۔ بجلی کا پنکھا لگا ہے، گرمی ہونے کی صورت میں پنکھا بھی محمد سعید کے اشارے پر چلنے لگتا ہے۔

محمد سعید نے اپنی موٹر سائکل کو ایک اجوبہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ اسے ہاتھ چھوڑکر چلاتے ہیں۔ سیٹ پر ایک طرف پیر کرکے کافی دور تک چلاتے ہوئے لے جاتے ہیں۔ بے جان موٹر سائکل اُن کی آواز کو کسی جاندار انسان و جانور کی طرح پہچانتی ہے، یہی اس کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ وہ انتخابات کے دوران امیدواروں کی حمایت میں اسٹنٹ بھی کرتے ہیں۔ محمد سعید کیا بچے، کیا بزرگ اور کیا نوجوان، سبکی تفریح کی وجہ بھی ہیں اور توجہ کا مرکز بھی۔ کبھی اسکول کی دہلیز پر قدم نہیں رکھنے والے غیر تعلیم یافتہ محمد سعید نے جو کارنامہ کرکے دکھایا ہے، اُسے دیکھ کر مکینکل اور الیکٹریکل انجینئر بھی دانتوں نیچے اُنگلیاں دبا سکتے ہیں۔ کیوں کہ محمد سعید کے اندر خود ایک نایاب اور جدید ٹکنولوجی سے لبریز مکینکل اور الیکٹریکل انجینئر موجود ہے۔ شاید یہی وجہ ہے وہ اس موٹر سائکل کی انجینئرنگ کے بابت کبھی کُھلکر بات نہیں کرتے ہیں۔ بتّیس برس پرانی موٹر سائکل اس عمر میں اُنکی سب سے اچھی دوست ہے۔

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کسی موٹر سائیکل میں اے ٹی ایم، بجلی کا پنکھ اور مئوزک سسٹم لگا ہو سکتا ہے۔ کیا موٹر سائیکل اپنے مالک کے ایک اشارے پر اسٹارٹ بھی ہو سکتی ہے او بند بھی۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی موٹر سائیکل بغیر ہاتھ لگائے مالک کی آواز سنکر اسٹینڈ سے اتر سکتی ہے اور خود بہ خود کھڑی بھی ہو سکتی ہے۔ شاید سُننے میں یہ محض قیاس آرائی ہو، لیکن بریلی کے ایک بزرگ نے ایسا کارنامہ کرکے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تجربہ کو کامیاب کرنے میں اُنہوں نے کئی برس لگا دئے ہیں۔

موٹر سائکل

بریلی میں مالک کے اشاروں پر چلنے والی موٹر سائکل شہریوں کی آنکھوں کی تارہ بنی ہوئی ہے۔ یہ موٹر سائکل اپنے مالک کے اشاروں پر اسٹارٹ ہوتی ہے اور اشارہ ملتے ہی بند ہو جاتی ہے۔ کھڑی ہونے کی صورت میں مالک کی آواز سن کر اسٹینڈ سے اتر جاتی ہے اور اسی طرح کھڑی بھی ہو جاتی ہے۔ دراصل اس موٹر سائکل کا وزن دو کوئنٹل بیالیس کلو ہونے کی وجہ سے اسے پیروں سے کھڑا کرنا آسان بھی نہیں ہے۔ مالک کی آواز سنکر موٹر سائکل میں لگا اے ٹی ایم بھی پیسے نکالنے لگتا ہے اور مئوزک سسٹم بھی فرمائشی نغمہ سناتا ہے۔ شہر کے رہنے والے محمد سعید نے ایک پرانی گاڑی میں تقریباً بائس برس تک تجربہ کرکے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ یہ موٹر سائکل تمام لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

بریلی شہر میں پنجاب پورہ محلہ کے رہنے والے محمد سعید پیشہ سے سُرمہ فراش ہیں۔ وہ شہر کے تمام گلیوں میں گھوم گھومکر سرما فروخت کرتے ہیں۔ لیکن سرمہ خریدنے سے زیادہ لوگو انکی موٹر سائکل دیکھنے کے منتظر رہتے ہیں۔ لوگ اس وجہ سے بھی اُنسے سرما خریدتے ہیں کہ اس وجہ سے اُنکی موٹر سائکل کے کارنامے بھی دیکھنے کو مل جائیںگے۔ دراصل اسّی سالہ بزرگ محمد سعید نے اپنی پراجی گاڑیوں پر سنہ 1967 سے مسلسل معتدد تجربہ کئے تھے، لیکن کامیابی نہیں ملی۔

سنہ 1987 میں انہوں نے سورج موٹر سائکل خریدی اور اسپر بھی تجربہ کیا۔ ابکی مرتبہ اُنکا تجربہ کامیاب ہوگیا۔ اب اُنکی موٹر سائکل میں مئوزک سسٹم لگا ہوا ہے، اس میں وائس کمانڈ دی گئ ہے۔ فرمائش کرنے پر مئوزک سسٹم گانہ بجانے لگتا ہے۔ اس میں ایک اے ٹی ایم بھی نصب ہے، جسکے سامنے کھڑے ہوکر روپیہ مانگنے پر سکّہ نکلنے لگتے ہیں۔ سکّہ صرف پانچ روپیہ کا ہی ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جب محمد سعید کہتے ہیں کہ اے ٹی ایم سے روپیہ مانگ لیجیئے۔ تبھی اے ٹی ایم سے روپیہ نکل سکتے ہیں۔ بجلی کا پنکھا لگا ہے، گرمی ہونے کی صورت میں پنکھا بھی محمد سعید کے اشارے پر چلنے لگتا ہے۔

محمد سعید نے اپنی موٹر سائکل کو ایک اجوبہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ اسے ہاتھ چھوڑکر چلاتے ہیں۔ سیٹ پر ایک طرف پیر کرکے کافی دور تک چلاتے ہوئے لے جاتے ہیں۔ بے جان موٹر سائکل اُن کی آواز کو کسی جاندار انسان و جانور کی طرح پہچانتی ہے، یہی اس کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ وہ انتخابات کے دوران امیدواروں کی حمایت میں اسٹنٹ بھی کرتے ہیں۔ محمد سعید کیا بچے، کیا بزرگ اور کیا نوجوان، سبکی تفریح کی وجہ بھی ہیں اور توجہ کا مرکز بھی۔ کبھی اسکول کی دہلیز پر قدم نہیں رکھنے والے غیر تعلیم یافتہ محمد سعید نے جو کارنامہ کرکے دکھایا ہے، اُسے دیکھ کر مکینکل اور الیکٹریکل انجینئر بھی دانتوں نیچے اُنگلیاں دبا سکتے ہیں۔ کیوں کہ محمد سعید کے اندر خود ایک نایاب اور جدید ٹکنولوجی سے لبریز مکینکل اور الیکٹریکل انجینئر موجود ہے۔ شاید یہی وجہ ہے وہ اس موٹر سائکل کی انجینئرنگ کے بابت کبھی کُھلکر بات نہیں کرتے ہیں۔ بتّیس برس پرانی موٹر سائکل اس عمر میں اُنکی سب سے اچھی دوست ہے۔

Intro:up_bar_1_motorcycle runs by voice command_pkg_7204399

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کسی موٹر سائکل میں اے ٹی ایم، بجلی کا پنکھ اور مئوزک سسٹم لگا ہو سکتا ہے۔ کیا موٹر سائکل اپنے مالک کے ایک اشارے پر اسٹارٹ بھی ہو سکتی ہے او بند بھی۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئ موٹر سائکل بغیر ہاتھ لگائے مالک کی آواز سنکر اسٹینڈ سے اتر سکتی ہے اور خود بہ خود کھڑی بھی ہو سکتی ہے۔ شاید سُننے میں یہ محض قیاس آرائی ہو سکی ہے، لیکن بریلی کے ایک بزرگ نے ایسا کارنامہ کرکے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تجربہ کو کامیاب کرنے میں اُنہوں نے کئ برس لگا دئے ہیں۔
Body:
بریلی میں مالک کے اشاروں پر چلنے والی موٹر سائکل شہریوں کی آنکھوں کی تارہ بنی ہوئے۔ یہ موٹر سائکل اپنے مالک کے اشاروں پر اسٹارٹ ہوتی ہے اور اشارہ ملتے ہی بند ہو جاتی ہے۔ کھڑی ہونے کی صورت میں مالک کی آواز سنکر اسٹینڈ سے اتر جاتی ہے اور اسی طرح کھڑی بھی ہو جاتی ہے۔ دراصل اس موٹر سائکل کا وزن دو کوئنٹل بیالیس کلو ہونے کی وجہ سے اسے پیروں سے کھڑا کرنا آسان بھی نہیں ہے۔ مالک کی آواز سنکر موٹر سائکل میں لگا اے ٹیم ایم بھی پیسے نکالنے لگتا ہے اور مئوزک سسٹم بھی فرمائشی نغمہ سناتا ہے۔ شہر کے رہنے والے محمد سعید نے ایک پرانی گاڑی میں تقریباً بائس برس تک تجربہ کرکے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ یہ موٹر سائکل تمام لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

بریلی شہر میں پنجاب پورہ محلہ کے رہنےوالے محمد سعید پیشہ سے سُرمہ فراش ہیں۔ وہ شہر کے تمام گلیوں میں گھوم گھومکر سرما فروخت کرتےہیں۔ لیکن سرمہ خریدنے سے زیادہ لوگو انکی موٹر سائکل دیکھنے کے منتظر رہتے ہیں۔ لوگ اس وجہ سے بھی اُنسے سرما خریدتے ہیں کہ اس وجہ سے اُنکی موٹر سائکل کے کارنامے بھی دیکھنے کو مل جائیںگے۔ دراصل اسّی سالہ بزرگ محمد سعید نے اپنی پراجی گاڑیوں پر سنہ 1967 سے مسلسل معتدد تجربہ کئے تھے، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ سنہ 1987 میں انہوں نے سورج موٹر سائکل خریدی اور اسپر بھی تجربہ کیا۔ ابکی مرتبہ اُنکا تجربہ کامیاب ہوگیا۔ اب اُنکی موٹر سائکل میں مئوزک سسٹم لگا ہوا ہے، اس میں وائس کمانڈ دی گئ ہے۔ فرمائش کرنے پر مئوزک سسٹم گانہ بجانے لگتا ہے۔ اس میں ایک اے ٹی ایم بھی نصب ہے، جسکے سامنے کھڑے ہوکر روپیہ مانگنے پر سکّہ نکلنے لگتے ہیں۔ سکّہ صرف پانچ روپیہ کا ہی ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جب محمد سعید کہتے ہیں کہ اے ٹی ایم سے روپیہ مانگ لیجیئے۔ تبھی اے ٹی ایم سے روپیہ نکل سکتے ہیں۔ بجلی کا پنکھا لگا ہے، گرمی ہونے کی صورت میں پنکھا بھی محمد سعید کے اشارے پر چلنے لگتا ہے۔

محمد سعید نے اپنی موٹر سائکل کو ایک اجوبہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ اسے ہاتھ چھوڑکر چلاتےہیں۔ سیٹ پر ایک طرف پیر کرکے کافی دور تک چلاتے ہوئے لے جاتے ہیں۔ بے جان موٹر سائکل اُنکی آواز کو کسی جاندار انسان و جانور کی طرح پہچانتی ہے، یہی اسکی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ وہ انتخابات کے دوران امیدواروں کی حمایت میں اسٹنٹ بھی کرتے ہیں۔ محمد سعید کیا بچے، کیا بزرگ اور کیا نوجوان، سبکی تفریح کی وجہ بھی ہیں اور توجہ کا مرکز بھی۔ کبھی اسکول کی دہلیز پر قدم نہیں رکھنے والے غیر تعلیم یافتہ محمد سعید نے جو کارنامہ کرکے دکھایا ہے، اُسے دیکھکر مکینکل اور الیکٹریکل انجینئر بھی دانتوں نیچے اُنگلیاں دبا سکتے ہیں۔ کیوں کہ محمد سعید کے اندر خود ایک نایاب اور جدید ٹکنولوجی سے لبریز مکینکل اور الیکٹریکل انجینئر موجود ہے۔ شاید یہی وجہ ہے وہ اس موٹر سائکل کی انجینئرنگ کے بابت کبھی کُھلکر بات نہیں کرتے ہیں۔ بتّیس برس پرانی موٹر سائکل اس عمر میں اُنکی سب سے اچھی دوست ہے۔

بائٹ 01 اور 02۔۔ محمد سعید، غیر تعلیم یافتتہ انجینئر
بائٹ 03۔۔ سنجے، مقامی شہری
بائٹ 04۔۔ راجیو، مقامی شہری
Conclusion:
مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.