بیشتر اسکولوں میں طلباء کو آن لائن تعلیم حاصل کرنے کے لئے ہوم ورک دیا جاتا ہے۔ ہوم ورک کو مکمل کرنے کے لیے زیادہ تر طلباء رف رجسٹر کا استعمال کرتے ہیں اور بعد میں ہوم ورک کو فیئر کاپی پر نوٹ کرتے ہیں۔ کاپی میں لکھتے وقت کتاب کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ پینسل، قلم، ربر، شارپنر سمیت تمام اسٹیشنری کی ضرورت ہوتی ہے۔
ضلع انتطامیہ نے کتابوں کی دکانیں کھونلے کی اجازت دے دی ہے، لیکن اسٹیشنری کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ جس کی وجہ سے تمام طلباء طالبات کو آن لائن اور آف لائن تعلیم حاصل کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں صرف کورس کی کتابیں ہی مل رہی ہیں جبکہ اسٹیشنری کی دکانیں بند ہیں۔
سزین خان کلاس 4 کی طالبہ ہیں۔ وہ آن لائن تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں۔ اُن کے سامنے اسٹیشنری خریدنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ زینب خان کلاس 7 میں، محمد علی خان کلاس 10 میں، مزمل خان کلاس 4 میں اور احمد حسین کلاس 7 کے طلباء و طالبات ہیں۔ ان تمام طلباء کو آن لائن مطالعات میں اسٹیشنری کا مسئلہ درپیش ہے۔
طالبہ سزین کے والد حاجی اویس خان کہتے ہیں کہ بچوں کو رف رجسٹر کے ساتھ ساتھ فیئر کام کرنے کے لیے کاپی و کتابوں اور اسٹیشنری کے سامان کی درکار ہے لیکن اسٹیشنری کی دکانیں بند ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ برقرار ہے۔ اسکولوں کو آن لائن کاپی، کتابیں اور دیگر مواد کا بندوبست کرنا چاہئے۔اسٹیشنری کی دکانوں کو کھولنا چاہئے، تاکہ ہم اسٹیشنری خرید سکیں۔
پمّی خان وارثی نے انتظامیہ اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلبہ کی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شرائط کی بنیاد پر اسٹیشنری کی دکانیں کھولی جانی چاہیئے۔ تاکہ بچے اپنی کتاب یا کاپی خرید سکیں، جس سے طلبا کی مطالعات میں کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ حالانکہ محکمہ تعلیم کے افسران کے مطابق اعلیٰ پیمانے پر آن لائن تعلیم کی درس و تدریس کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔