وزیر اعظم نریندر مودی نے سنہ 2014ء میں ایک انتخابی مہم کے دوران مانجھا کاریگروں کے لیے ایک امید جگائی تھی کہ مانجھے کے اچھے دن آئیں گے لیکن بریلی کا تقریباً دو سو برس قدیمی مانجھا کاروبار اپنے وجود کو بچائے رکھنے کے لئے جدّوجہد کر رہا ہے۔ کبھی بدحالی کے دنوں میں بھی اِس کاروبار کا ماہانہ دس کروڑ روپیہ کا ٹرن اوور ہوتا تھا لیکن اب حالات اتنے بدتر ہو چکے ہیں کہ ایک مہینے میں ایک کروڑ روپیہ کا ٹرن اوور بھی کر پانا بھی بہت مشکل ہو رہا ہے۔
یہاں بتا دیں کہ مانجھے کو پتنگ اُڑانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے دیسی زبان میں ڈور بھی کہتے ہیں۔ مانجھے کو کچّے دھاگے سے تیار کیا جاتا ہے۔ بریلی میں ”وردھمان“ اور ”کوڈس“ دو کمپنیوں کے کچّے دھاگے سے مانجھا تیار کیا جاتا ہے۔ گزشتہ تین مہینے سے وردھمان اور کوڈس کمپنی کے بریلی میں فرنچائزی مالکان نے صاف کہ دیا ہے کہ دھاگے کی شارٹج ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ کاریگروں کو ایک دن کام ملتا ہے اور دو دن خالی ہاتھ گھر بیٹھنا پڑتا ہے۔ لہزا مانجھے کو دھار دینے والے کاریگروں کی زندگی ان دنوں منجھدھار میں پھنسی ہوئی ہے۔
کچّے دھاگے کو اِنہیں مانجھا کاریگروں کے لمس کےبعد نئی دھار ملتی ہے۔ لیکن دھاگے کو دھار دیتے دیتے اِن کے ہاتھوں کی تمام لکیریں کٹ چکی ہیں۔ شیشے، چاول اور مسالے سے دھاگے کو دھار دینے والے مانجھا کاروبار نے انکے ہاتھوں میں نئی لکیریں کھینچ دی ہیں۔ حالانکہ اِن لکیروں کا قسمت کی لکیروں سے کوئی تعلق تو نہیں ہے۔ تپتی دھوپ ہو یا ہاتھوں کو جام کرنے والا سردی کا موسم ہو، یہ کاریگر روزانہ صبح سے شام تک کچّے دھاگے کو دھار دیکر مانجھا بنانے کا کام کرتے ہیں۔ اس کے عوض میں محض ڈھائی سو روپیہ ہی اِنہیں بطور محنتانہ ملتے ہیں۔
رہی صحیح کثر چائنیز مانجھے نے پوری کر دی ہے۔ چائنیز مانجھا صرف نام کے لیئے چائنیز ہے، لیکن اسے ہندوستان کے مختلف شہروں میں تیار کیا جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ چائنیز مانجھا کے استعمال پر مرکزی حکومت نے دو برس قبل پابندی لگائ ہے اور اسکا استعمال کرنا بھی قانوناً جرم ہے۔ لیکن بریلی میں اسے بڑے پیمانے پر فروخت کیا جاتا ہے۔ چائنیز مانجھا پلاسٹک کے دھاگے سے تیار ہونے کی وجہ سے کم قیمت میں تیار ہوتا ہے اور پتنگ بھی کم کٹتی ہے۔ لہزا لوگ ہندوستانی مانجھے کے موازنہ میں چائریز مانجھے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
ملک ہندوستان کے تمام صوبوں میں پتنگ بازی کا شوک رکھنے والے شہریوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ خاص طور پرپنجاب میں لوہڑی کے موقع پر تو گجرات میں مکر سنکرانتی کے موقع پر خوب پتنگ اُڑائی جاتی ہے۔ شمالی ہندوستان میں یومِ جمہوریہ، یومِ آزادی اور رکشا بندھن کے موقع پر چھتوں سے جمکر پتنگ بازی ہوتی ہے۔ بریلی اور اطراف کے اضلاع کے علاوہ دیگر ریاستوں میں پتنگ بازی کے شوکین بریلی میں تیار ہونے والے مانجھے کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
بریلی ضلع میں تقریباً ڈیڑ لاکھ کاریگر مانجھا تیار کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ طبقہ ایک ووٹ بینک کی شکل بھی لے چکا ہے۔ لہزا جب جب اسمبلی یا پارلیمانی انتخابات کا دور چلتا ہے تو تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماؤں کو بھی ان کاریگروں کی فکر ہونے لگتی ہے۔ جب تب سیاسی منچوں سے انکی فلاح و بہبود کے لیئے تمام سیاسی جملے بھی کہے جاتے ہیں، لیکن انتخابای مہم ختم ہونے کے ساتھ ہی انکی فلاحی کی تقاریر کا سلسلہ بھی کافور ہو جاتا ہے۔