ETV Bharat / city

Honey Business in J&K: جموں و کشمیر میں شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی

شہد کی مکھیوں کو پالنے کا پیشہ جہاں ملک بھر میں دیہی عوام کو روزگار فراہم کرنے کے لیے امکانات پیش کرتا ہے، وہیں وادی کشمیر میں بھی یہ صنعت فروغ پا رہی ہے اور تعلیم یافتہ نوجوان بھی اس صنعت میں روزگار کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ Youths Interested in Honey Business

Youths Interested in Honey Business
شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی
author img

By

Published : Jun 11, 2022, 4:51 PM IST

بارہمولہ: جموں و کشمیر میں جہاں ایک جانب بڑھتی بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہے تو وہیں کئی ایسے پڑھے لکھے نوجوان ہیں جو سرکاری نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے شہد کی مکھیوں کو پالنے کی صنعت میں نہ صرف خود کامیابی حاصل کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ ضلع بارہمولہ کے مورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان جلیل احمد بھی انہی نوجوانوں میں شامل ہیں جو شہد کی مکھیوں کو پالنے اور شہد کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ Honey Business in Jammu and Kashmir

شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی

جلیل احمد نے اپنا ایک ہنی فارم شروع کیا ہے جس میں وہ اپنے ساتھ ساتھ دیگر نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں۔ جلیل احمد نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق تھا۔ جلیل ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں گھر کے بڑے بیٹے ہونے کی وجہ سے گھر کی ساری ذمہ داریاں انہیں کے کاندھوں پر ہیں۔ جلیل تعلیم یافتہ ہیں اور بیروزگاری پریشان ہوکر انہوں نے اپنا خود کا 'ہنی فارم' شروع کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا خود کا ایک ہنی برانڈ ہو۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جلیل احمد نے کہا کہ 'میں بیروزگار تھا میں نے سوچا اپنا ایک ہنی فارم شروع کروں جس میں اپنے ساتھ ساتھ دیگر تعلم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دے سکوں۔ گرمیوں کے موسم میں کشمیر میں کام ہوتا ہے لیکن جب سردیاں آتی ہیں تو پھر ہمیں اپنا ہنی فارم پنجاب، راجستھان اور دہلی لے جانا پڑتا ہے۔ جلیل احمد نے مزید کہا کہ میں شہد کا اپنا خود کا برانڈ بنانا چاہتا ہوں۔ جلیل احمد نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی مدد کرے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ آئی پی کلچر کے ایک عہدیدار سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہنی فارم چلانے میں ہم جلیل کی پوری مدد کریں گے۔

بارہمولہ: جموں و کشمیر میں جہاں ایک جانب بڑھتی بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہے تو وہیں کئی ایسے پڑھے لکھے نوجوان ہیں جو سرکاری نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے شہد کی مکھیوں کو پالنے کی صنعت میں نہ صرف خود کامیابی حاصل کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ ضلع بارہمولہ کے مورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان جلیل احمد بھی انہی نوجوانوں میں شامل ہیں جو شہد کی مکھیوں کو پالنے اور شہد کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ Honey Business in Jammu and Kashmir

شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی

جلیل احمد نے اپنا ایک ہنی فارم شروع کیا ہے جس میں وہ اپنے ساتھ ساتھ دیگر نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں۔ جلیل احمد نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق تھا۔ جلیل ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں گھر کے بڑے بیٹے ہونے کی وجہ سے گھر کی ساری ذمہ داریاں انہیں کے کاندھوں پر ہیں۔ جلیل تعلیم یافتہ ہیں اور بیروزگاری پریشان ہوکر انہوں نے اپنا خود کا 'ہنی فارم' شروع کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا خود کا ایک ہنی برانڈ ہو۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جلیل احمد نے کہا کہ 'میں بیروزگار تھا میں نے سوچا اپنا ایک ہنی فارم شروع کروں جس میں اپنے ساتھ ساتھ دیگر تعلم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دے سکوں۔ گرمیوں کے موسم میں کشمیر میں کام ہوتا ہے لیکن جب سردیاں آتی ہیں تو پھر ہمیں اپنا ہنی فارم پنجاب، راجستھان اور دہلی لے جانا پڑتا ہے۔ جلیل احمد نے مزید کہا کہ میں شہد کا اپنا خود کا برانڈ بنانا چاہتا ہوں۔ جلیل احمد نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی مدد کرے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ آئی پی کلچر کے ایک عہدیدار سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہنی فارم چلانے میں ہم جلیل کی پوری مدد کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.