بارہمولہ: جموں و کشمیر میں جہاں ایک جانب بڑھتی بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہے تو وہیں کئی ایسے پڑھے لکھے نوجوان ہیں جو سرکاری نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے شہد کی مکھیوں کو پالنے کی صنعت میں نہ صرف خود کامیابی حاصل کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ ضلع بارہمولہ کے مورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان جلیل احمد بھی انہی نوجوانوں میں شامل ہیں جو شہد کی مکھیوں کو پالنے اور شہد کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ Honey Business in Jammu and Kashmir
جلیل احمد نے اپنا ایک ہنی فارم شروع کیا ہے جس میں وہ اپنے ساتھ ساتھ دیگر نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں۔ جلیل احمد نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق تھا۔ جلیل ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں گھر کے بڑے بیٹے ہونے کی وجہ سے گھر کی ساری ذمہ داریاں انہیں کے کاندھوں پر ہیں۔ جلیل تعلیم یافتہ ہیں اور بیروزگاری پریشان ہوکر انہوں نے اپنا خود کا 'ہنی فارم' شروع کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا خود کا ایک ہنی برانڈ ہو۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جلیل احمد نے کہا کہ 'میں بیروزگار تھا میں نے سوچا اپنا ایک ہنی فارم شروع کروں جس میں اپنے ساتھ ساتھ دیگر تعلم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دے سکوں۔ گرمیوں کے موسم میں کشمیر میں کام ہوتا ہے لیکن جب سردیاں آتی ہیں تو پھر ہمیں اپنا ہنی فارم پنجاب، راجستھان اور دہلی لے جانا پڑتا ہے۔ جلیل احمد نے مزید کہا کہ میں شہد کا اپنا خود کا برانڈ بنانا چاہتا ہوں۔ جلیل احمد نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی مدد کرے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ آئی پی کلچر کے ایک عہدیدار سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہنی فارم چلانے میں ہم جلیل کی پوری مدد کریں گے۔