پارٹی کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اس وقت چہار سو انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں جس وجہ سے وادی کشمیر کی حالت دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے۔
پارلیمانی انتخابات کے بارے میں امھوں نے کہا پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے وادی کشمیر کی تینوں نشستوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔
سرینگر پارلیمانی سیٹ کے لیے پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ انتخابات لڑیں گے جبکہ اننت ناگ کے لیے سابق جج جسٹس حسنین مسعودی کو نامزد کیا گیا اور بارہمولہ پارلیمانی سیٹ کے لیے محمد اکبر لون امیدوار ہوں گے۔
ساگر نے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جماعت اسلامی پر عائد پابندی اور علحیدگی پسندوں پر پی ایس اے لگانے کی نیشنل کانفرنس نے سخت مخالفت کی تاہم پی ڈی پی جماعت اسلامی کارڈ کھیل کر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ مضبوط کرنے کی کوشش کررہی ہے اور مگر مچھ کے آنسوں بہا رہی ہے مگر ریاست کا عوام سب یہ سب کچھ جانتا ہے۔
ساگر نے کہا کہ سابق مخلوط حکومت میں کوئی ایجنڈا آف الائنس ہی نہیں تھا اور ایجنڈا آف الائنس کا ڈھنڈورہ پیٹتے ہوئے پی ڈی پی ریاست کے لوگوں کو گمراہ کر رہی تھی۔
ریاست میں فرقہ پرست طاقتوں کو دور رکھنے کے لیے نیشنل کانفرنس نے بلا مشروط تعاون دینے کی پیش کش بھی کی بھی تاہم اس وقت ہماری پیش کش کو نہیں مانا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں بی جے پی کو لانا اور اس پارٹی کی جڑیں وادی کشمیر میں مضبوط کرنا پی ڈی پی کی دین ہے جس کا خمیازہ یہاں کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔