ETV Bharat / city

کیا گلمرگ کے شیو مندر میں تجاوزات ہوئے ہیں؟

تحصیلدار گلمرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مندر کی اراضی پر تجاوزات کئے ہیں۔

کیا گلمرگ کے شیو مندر میں تجاوزات ہوئے ہیں ؟
کیا گلمرگ کے شیو مندر میں تجاوزات ہوئے ہیں ؟
author img

By

Published : Jul 5, 2021, 12:13 PM IST

یہ جانکاری اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں دائر ایک عرضی کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔ چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس سنجے دھر پر مبنی ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے شمالی کشمیر کے گلمرگ میں ایک شیو مندر اراضی کی تجاوزات کے حوالے سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رینا کو کہا کہ 'عبادت گاہوں کے لیے یکساں قانون سازی کا عمل تلاش کریں۔'

اپنی عرضی میں درخواست گزار رنجیت گورکھا نے دعویٰ کیا تھا کہ 'وہ شری جگت امبا شری چکریشور سنستھا کے صدر تھے اور وہ گلمرگ کے شیو مندر کی دیکھ ریکھ کئی دہائیوں سے کررہے ہیں۔'

عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'گلمرگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مندر کی تجاوزات کی ہے، وہیں جموں وکشمیر مہاجرین کی غیر منقولہ املاک (تحفظ اور جبری فروخت پر روک تھام) سے متعلق ایکٹ 1997 کی دفعات کے تحت مندر کا انتظام اور تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کی ہے۔

درخواست میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس زمین کے تجاوزات کا انکشاف تحصیلدار ٹنگمرگ کے ذریعہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ گلمرگ کو دی گئی ایک ’رپورٹ‘ میں ہوا ہے۔

حکومت کی جانب سے درخواست گزار اور ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے وکیل صالح پیرزادہ کی دلیل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ 'اے جی کو عبادت گاہوں کے لئے یکساں قانون سازی کرنے کے لیے عمل تلاش کرنا چاہئے۔ عدالت نے بارہمولہ کے ڈپٹی کمشنر سے مندر کے حوالہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی وزیراعظم نے ایران کے نو منتخب صدر کو فون کیا

واضح رہے کہ گلمرگ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں کوئی مقامی آبادی نہیں ہے بلکہ ٹورسٹ انڈسٹری کے ساتھ منسلک افراد عارضی طور قیام کرتے ہیں۔ اس علاقے میں ایک مندر، دو مساجد اور انگریزوں کے زمانے میں تعمیر کیا گیا ایک گرجا گھر بھی موجود ہے۔

گلمرگ، غیر منقسم ہندوستان میں انگریز افسروں کا سب سے پسندیدہ مقام تھا جہاں وہ چھٹیاں منانے کے لیے آتے تھے۔ عام طور پر راولپنڈی اور کوئٹہ میں مقیم انگریز افسران گرمیوں میں گلمرگ کا رخ کرتے تھے۔ شخصی دور میں گلمرگ میں ایک مندر بھی تعمیر کیا گیا۔

یہ جانکاری اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں دائر ایک عرضی کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔ چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس سنجے دھر پر مبنی ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے شمالی کشمیر کے گلمرگ میں ایک شیو مندر اراضی کی تجاوزات کے حوالے سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رینا کو کہا کہ 'عبادت گاہوں کے لیے یکساں قانون سازی کا عمل تلاش کریں۔'

اپنی عرضی میں درخواست گزار رنجیت گورکھا نے دعویٰ کیا تھا کہ 'وہ شری جگت امبا شری چکریشور سنستھا کے صدر تھے اور وہ گلمرگ کے شیو مندر کی دیکھ ریکھ کئی دہائیوں سے کررہے ہیں۔'

عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'گلمرگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مندر کی تجاوزات کی ہے، وہیں جموں وکشمیر مہاجرین کی غیر منقولہ املاک (تحفظ اور جبری فروخت پر روک تھام) سے متعلق ایکٹ 1997 کی دفعات کے تحت مندر کا انتظام اور تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کی ہے۔

درخواست میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس زمین کے تجاوزات کا انکشاف تحصیلدار ٹنگمرگ کے ذریعہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ گلمرگ کو دی گئی ایک ’رپورٹ‘ میں ہوا ہے۔

حکومت کی جانب سے درخواست گزار اور ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے وکیل صالح پیرزادہ کی دلیل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ 'اے جی کو عبادت گاہوں کے لئے یکساں قانون سازی کرنے کے لیے عمل تلاش کرنا چاہئے۔ عدالت نے بارہمولہ کے ڈپٹی کمشنر سے مندر کے حوالہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی وزیراعظم نے ایران کے نو منتخب صدر کو فون کیا

واضح رہے کہ گلمرگ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں کوئی مقامی آبادی نہیں ہے بلکہ ٹورسٹ انڈسٹری کے ساتھ منسلک افراد عارضی طور قیام کرتے ہیں۔ اس علاقے میں ایک مندر، دو مساجد اور انگریزوں کے زمانے میں تعمیر کیا گیا ایک گرجا گھر بھی موجود ہے۔

گلمرگ، غیر منقسم ہندوستان میں انگریز افسروں کا سب سے پسندیدہ مقام تھا جہاں وہ چھٹیاں منانے کے لیے آتے تھے۔ عام طور پر راولپنڈی اور کوئٹہ میں مقیم انگریز افسران گرمیوں میں گلمرگ کا رخ کرتے تھے۔ شخصی دور میں گلمرگ میں ایک مندر بھی تعمیر کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.