ETV Bharat / city

شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی - bee farming

شہد کی مکھیوں کو پالنے کا پیشہ جہاں ملک بھر میں دیہی عوام کو روزگار فراہم کرنے کے لیے امکانات پیش کرتا ہے۔ وہیں وادی کشمیر میں بھی یہ صنعت دھیرے دھیرے فروغ پا رہی ہے اور اس صنعت میں اکثر پڑھے لکھے نوجوان اپنے روزگار کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔

شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی
شہد کے کاروبار میں نوجوانوں کی دلچسپی
author img

By

Published : Jun 5, 2020, 6:43 PM IST

جموں و کشمیر میں جہاں ایک طرف اس دور میں بڑھتی بےروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہے تو وہیں کئی ایسے پڑھے لکھے نوجوان سرکاری نوکریوں کی تلاش کے بجائے شہد کی مکھیوں کو پالنے کی صنعت میں نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی ایک مثال قائم کر رہے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری علاقے سے تعلق رکھنے والی تبسم، ایک بی کیپر ہیں۔ وہ اس وقت بی فارمنگ صنعت سے جڑی ہوئی ہیں اور بہترین طریقے سے اس میں کام کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں اور صرف سرکاری نوکریوں کے پیچھے اپنا وقت گنوائیں، اس سے بہتر ہے کہ اس طرح کے چھوٹے گھریلو سطح کے کام سے شروعات کر کے اپنے روزگار کے مواقع تلاش کئے جائیں پھر انسان دھیرے دھیرے ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے۔

تبسم نے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے زولوجی میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جس طرح سے کتابوں میں بی فارمنگ کو لے کر پڑھا تھا، اس کے بعد ان کو اس صنعت میں دلچسپی پیدا ہوگئی اور بعد میں وہ عملی طور پر بی فارمنگ صنعت کے ساتھ جڑ گئی اور آج وہ اس میں کافی حد تک ماہر ہیں اور ان کی طرح دیگر لڑکیاں بھی اس صنعت سے جڑ سکتی ہیں۔

شمالی کشمیر اندرکوٹ سمبل سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد ڈار نامی ایک اور بی کیپر کا ماننا ہے کہ بی فارمنگ ایک ایسی گھریلو صنعت ہے کہ جس میں کم خرچے سے شروع کر کے منافع بخش کاروبار تک روزگار کے مواقع موجود ہیں۔ وہ مانسبل میں اس وقت ایک بی فارمنگ یونٹ چلا رہے ہیں، جس سے وہ کافی حد تک مطمئن نظر آرہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک غیر سرکاری تنظیم مرسی کارپس کی جانب سے منعقد کئے گئے تربیتی ورکشاپ میں بی فارمنگ کے حوالے سے جانا اور اس کی تربیت حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے از خود ایک بی فارمنگ یونٹ قائم کیا۔ وہ اس کام میں کافی حد تک مہارت حاصل کر چکے ہیں اور دوسرے نوجوانوں کو بھی اس میں مدد کررہے ہیں۔

جہاں بے روزگاری ملک بھر میں ایک سنگین مسئلہ کے طور ابھر رہی ہے۔ وہیں تبسم اور اعجاز جیسے سینکڑوں نوجوان ان حالات کے باوجود اپنے لئے روزگار کے مواقع تلاش کر کے دیگر پڑھے لکھے نوجوانوں کے لئے بھی مثال قائم کر رہے ہیں کہ اگر انسان کے ارادے مضبوط ہوں تو ان کی زندگی میں کچھ کرنے کی صلاحیتوں کے بیچ کوئی بھی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی۔

جموں و کشمیر میں جہاں ایک طرف اس دور میں بڑھتی بےروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہے تو وہیں کئی ایسے پڑھے لکھے نوجوان سرکاری نوکریوں کی تلاش کے بجائے شہد کی مکھیوں کو پالنے کی صنعت میں نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی ایک مثال قائم کر رہے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری علاقے سے تعلق رکھنے والی تبسم، ایک بی کیپر ہیں۔ وہ اس وقت بی فارمنگ صنعت سے جڑی ہوئی ہیں اور بہترین طریقے سے اس میں کام کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں اور صرف سرکاری نوکریوں کے پیچھے اپنا وقت گنوائیں، اس سے بہتر ہے کہ اس طرح کے چھوٹے گھریلو سطح کے کام سے شروعات کر کے اپنے روزگار کے مواقع تلاش کئے جائیں پھر انسان دھیرے دھیرے ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے۔

تبسم نے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے زولوجی میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جس طرح سے کتابوں میں بی فارمنگ کو لے کر پڑھا تھا، اس کے بعد ان کو اس صنعت میں دلچسپی پیدا ہوگئی اور بعد میں وہ عملی طور پر بی فارمنگ صنعت کے ساتھ جڑ گئی اور آج وہ اس میں کافی حد تک ماہر ہیں اور ان کی طرح دیگر لڑکیاں بھی اس صنعت سے جڑ سکتی ہیں۔

شمالی کشمیر اندرکوٹ سمبل سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد ڈار نامی ایک اور بی کیپر کا ماننا ہے کہ بی فارمنگ ایک ایسی گھریلو صنعت ہے کہ جس میں کم خرچے سے شروع کر کے منافع بخش کاروبار تک روزگار کے مواقع موجود ہیں۔ وہ مانسبل میں اس وقت ایک بی فارمنگ یونٹ چلا رہے ہیں، جس سے وہ کافی حد تک مطمئن نظر آرہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک غیر سرکاری تنظیم مرسی کارپس کی جانب سے منعقد کئے گئے تربیتی ورکشاپ میں بی فارمنگ کے حوالے سے جانا اور اس کی تربیت حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے از خود ایک بی فارمنگ یونٹ قائم کیا۔ وہ اس کام میں کافی حد تک مہارت حاصل کر چکے ہیں اور دوسرے نوجوانوں کو بھی اس میں مدد کررہے ہیں۔

جہاں بے روزگاری ملک بھر میں ایک سنگین مسئلہ کے طور ابھر رہی ہے۔ وہیں تبسم اور اعجاز جیسے سینکڑوں نوجوان ان حالات کے باوجود اپنے لئے روزگار کے مواقع تلاش کر کے دیگر پڑھے لکھے نوجوانوں کے لئے بھی مثال قائم کر رہے ہیں کہ اگر انسان کے ارادے مضبوط ہوں تو ان کی زندگی میں کچھ کرنے کی صلاحیتوں کے بیچ کوئی بھی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.