سوشل میڈیا پر کورونا متاثرین کے تعلق سے چند تصاویر گشت کررہی ان تصاویر میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بیڈ پر دو سے زیادہ مریض ہیں کچھ زمین پر ہیں اور انھیں سلائن لگائے گئے ہیں ان تصاویر کے تعلق سے جب حقائق جاننے کی کوشش کی گئی تو گھاٹی اسپتال میں ہمیں عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال سنایا۔
اورنگ آباد کے مقامی سماجی کارکن شیخ خلیل کا دعوی ہے کہ جس وقت حالات بے قابو تھے وہ خود وہاں موجود تھے، اس کے علاوہ کورونا کے مریضوں کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ گھاٹی دواخانے میں سہولیات کی کمی نہیں لیکن مریضوں کی بہتات اور ملازمین کی کمی کے سبب بدنظمی ہورہی ہے۔
اورنگ آباد کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کو عام طور پر گھاٹی دواخانہ کہا جاتا ہے یہ مراٹھواڑہ کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال ہے، مراٹھواڑہ ریجن کے آٹھ اضلاع سے سینکڑوں مریض علاج کی غرض سے گھاٹی دواخانے کا رخ کرتے ہیں کورونا وبا کے دوران سب سے زیادہ مریضوں کا علاج اسی اسپتال میں ہوا لیکن پچھلے ایک ہفتے میں جس تیزی سے کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اس کے سبب گھاٹی دواخانے میں مریضوں کی نگہداشت پر سوال اٹھ رہے ہیں، سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کا تعلق گھاٹی دواخانے کے کیجولٹی وارڈ سے ہیں، گھاٹی انتظامیہ نے بھی اس کی تصدیق کی تاہم مریضوں کے رشتہ داروں نے اس پورے معاملے پر کچھ یوں تبصرہ کیا۔
گھاٹی دواخانے میں زیر علاج افراد کے رشتہ داروں کو یہ شکایت بھی ہے کہ مریض جس حال میں ہیں اس کا انھیں قطعی علم نہیں ہے پی پی ای کٹ کے ساتھ بھی رشتہ داروں کو مریض کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہے دوسری طرف میڈیکل انتظامیہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے سبب کیجولٹی وارڈ میں وقتی طور پر ایسی ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔