مسلم اکثریتی شہر کی شناخت رکھنے والے شہر مالیگاؤں میں شب برأت کے پیش نظر گزشتہ شب مقامی پولیس انتظامیہ اور تمام قبرستانوں کے ذمہ داران کی پولیس کنٹرول روم میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔
ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کی شناخت مسلم اکثریتی شہر کے طور پر کی جاتی ہے جہاں کورونا کے بڑھتے معاملات کے پیشِ نظر ریاستی حکومت اور انتظامیہ دوبارہ سرگرم ہوگئی ہے۔
ریاستی حکومت نے ایک جی آر جاری کرتے ہوئے شب معراج اور شب برأت کے پیش نظر عوامی تقریبات پر وقتی طور پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ ریاست میں کورونا میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
اس کے پس منظر میں حکومت مہاراشٹر نے شب معراج اور شب برأت کے لیے گائڈ لائن مرتب کی ہے۔
واضح رہے کہ شب برأت کی اس مبارک رات میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد قبرستان و مساجد کا رخ کرتی ہے۔
اس تعلق سے مقامی پولیس انتظامیہ کی ڈی وائے ایس پی لتا ڈھونڈے نے دوران میٹنگ کہا کہ ہجوم اور کورونا وبا کے تعلق سے پولیس انتظامیہ ایک منظم منصوبہ بندی کررہی ہے، اور اس بات پر لائحہ عمل طے کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شب برأت کے موقع پر صرف پچاس افراد کو ہی قبرستان جانے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس بھی سخت لاک ڈوان تھا ایسی صورتحال میں مالیگاؤں کے عوام نے گھروں میں نوافل اور نمازوں کا اہتمام کیا تھا، اور اپنے عزیزوں و اقارب کی قبروں پر جانے کی بجائے گھروں میں ہی فاتحہ خوانی کی تھی۔
اس فیصلے کے بعد قبرستانوں کے ذمہ داران نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رائے پیش کی۔
اس ضمن میں یوسف الیاس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے ہونے والی اس مینٹگ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ حکومت کی جاری کردہ گائڈ لائن کے مطابق شب برأت منائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس پر قبرستانوں کے ذمہ داران نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور صرف پچاس لوگوں کو قبرستان جانے کی اجازت کے فیصلے پر پھر سے غور کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلے میں کل جماعتی تنظیم کے اطہر اشرفی نے کہا کہ قبرستان میں اپنے عزیزوں و اقارب کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے عوام الناس کی الگ الگ اوقات میں حاضری دینے کے تعلق سے بھی غور و خوض کیا جائے تاکہ بھیڑ بہت زیادہ نہ ہو۔
فی الحال پولیس انتظامیہ اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ ملی تنظیموں اور قبرستانوں کے ذمہ داران سے 27 مارچ کو آخری میٹنگ میں کرنے کا اعلان کیا ہے۔