لیکن عدالت نے 16 فیصد کے بجائے 13 فیصد ریزرویشن دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کا ریاست بھر میں مراٹھا سماج نے خیرمقدم کیا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد اورنگ آباد میں مراٹھا تنظیموں کے افراد نے آپس میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور جشن منایا۔
اورنگ آباد کے کرانتی چوک علاقے میں سینکڑوں افراد جمع ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ مراٹھا سماج نے ریزرویشن کے لیے زبردست احتجاج کیا تھا اور عدالت میں ایک طویل لڑائی بھی لڑی جس کی بعد ان کی جدوجہد رنگ لائی۔
مراٹھا آرکشن سمیتی کے کارکن نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے انہیں کافی راحت ملی ہے اب طلبا کو تعلیم حاصل کرنے اور نوجوانوں کو ملازمت ملنے کی امید کی جاسکتی ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لیکن بتیس 32 فیصد آبادی والے مراٹھا طبقے کو کم از کم 16 فیصد ریزرویشن ملنا چاہیئے تھا، ابھی ہمیں ملک گیر سطح پر پوری طرح کامیابی نہیں ملی ہے لہٰذا ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔
اورنگ آباد کے ایک لیکچرر نے کہا کہ یہ فیصلہ قابل ستائش ہے، مراٹھا سماج بہت بے صبری سے اس فیصلے کا انتظار کررہا تھا، مستقبل میں اس کے بہتر نتائج ظاہر ہوں گے، اب اس فیصلے پر فوری عمل آوری ضروری ہے، تاکہ مستحق افراد کوان کا حق ملے۔