ٹول ٹیکس کے تعلق سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مقام پر ہر چھوٹی بڑی اور نجی گاڑی سے من مانی رقم ٹیکس کے طور وصول کی جاتی ہے۔
نجی کاروں کے لیے ایک طرف آنے کا 85 روپیہ جبکہ دونوں اطراف کا 130 روپیہ بطور ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بڑی بسوں سے 285 اور 430 روپیہ، ٹرکوں سے 310 اور 465 روپیہ، آٹھ پہیوں والی مال بردارگاڑیوں سے 445, 670 روپیہ اور 14 پہیوں والی مال بردار گاڑیوں سے 540. اور 810 روپیہ وصول کیے جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں اور ٹرانسپورٹروں کے مطابق یہ ٹیکس کافی زیادہ ہے اور نجی کاروں سے ٹیکس وصول کرنا سراسر نا انصافی ہے۔
دوسری جانب ٹول ٹیکس کے منتظمین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی کی اصولوں اور مقرر کردہ ریٹ کے عین مطابق ہے اور اس میں کوئی من مانی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پلوامہ ضلع کی گاڑیوں کے لیے یہ ٹیکس نصف ہی ہے جبکہ بیس مربع کلومیٹر میں رہنے والے لوگوں کی گاڑیاں اس ٹیکس سے مستثنی ہیں، ان سے کوئی ٹیکس نہیں لیا جایے گا لیکن اس کے لیے انہیں اپنی گاڑیوں کا اندراج کرانا ہوگا۔
واضح رہے کہ یہ ٹول پلوازا۔ کچھ کوٹ کے مقام پر قومی شاہراہ پر ضلع پلوامہ میں قائم کیا گیا ہے۔
اس کا انتظام ایک نجی کمپنی چلا رہی ہے۔ جبکہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی حاصل کر رہی ہے۔ ساتھ ہی شاہراہ کی تعمیرو تجدید کی ذمہ داری ریمکی نامی ایک نجی کمپنی کی ہے۔
وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پرپہلی بار ٹول ٹیکس کے لیے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ خاص کر ٹرانسپورٹر حضرات بے حد ناراض و پریشان ہیں۔