ETV Bharat / city

ٹول پلازا کے تعلق سے عوام اورمنتظمین کیا کہتے ہیں؟

وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پر پہلی بار ٹول ٹیکس کے لیے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ سمیت ٹرانسپورٹر بے حد ناراض و پریشان ہیں۔

ٹول پلازا کے تعلق سے عوام اور منتظمین کیا کہتے ہیں؟
author img

By

Published : May 9, 2019, 11:43 PM IST

ٹول ٹیکس کے تعلق سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مقام پر ہر چھوٹی بڑی اور نجی گاڑی سے من مانی رقم ٹیکس کے طور وصول کی جاتی ہے۔

نجی کاروں کے لیے ایک طرف آنے کا 85 روپیہ جبکہ دونوں اطراف کا 130 روپیہ بطور ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

ٹول پلازا کے تعلق سے عوام اور منتظمین کیا کہتے ہیں؟
اسی طرح سے مسافر گاڑیوں سے ایک طرف کا 135 جبکہ دونوں اطراف کا 205 روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ بڑی بسوں سے 285 اور 430 روپیہ، ٹرکوں سے 310 اور 465 روپیہ، آٹھ پہیوں والی مال بردارگاڑیوں سے 445, 670 روپیہ اور 14 پہیوں والی مال بردار گاڑیوں سے 540. اور 810 روپیہ وصول کیے جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں اور ٹرانسپورٹروں کے مطابق یہ ٹیکس کافی زیادہ ہے اور نجی کاروں سے ٹیکس وصول کرنا سراسر نا انصافی ہے۔

دوسری جانب ٹول ٹیکس کے منتظمین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی کی اصولوں اور مقرر کردہ ریٹ کے عین مطابق ہے اور اس میں کوئی من مانی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پلوامہ ضلع کی گاڑیوں کے لیے یہ ٹیکس نصف ہی ہے جبکہ بیس مربع کلومیٹر میں رہنے والے لوگوں کی گاڑیاں اس ٹیکس سے مستثنی ہیں، ان سے کوئی ٹیکس نہیں لیا جایے گا لیکن اس کے لیے انہیں اپنی گاڑیوں کا اندراج کرانا ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ ٹول پلوازا۔ کچھ کوٹ کے مقام پر قومی شاہراہ پر ضلع پلوامہ میں قائم کیا گیا ہے۔

اس کا انتظام ایک نجی کمپنی چلا رہی ہے۔ جبکہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی حاصل کر رہی ہے۔ ساتھ ہی شاہراہ کی تعمیرو تجدید کی ذمہ داری ریمکی نامی ایک نجی کمپنی کی ہے۔

وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پرپہلی بار ٹول ٹیکس کے لیے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ خاص کر ٹرانسپورٹر حضرات بے حد ناراض و پریشان ہیں۔

ٹول ٹیکس کے تعلق سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مقام پر ہر چھوٹی بڑی اور نجی گاڑی سے من مانی رقم ٹیکس کے طور وصول کی جاتی ہے۔

نجی کاروں کے لیے ایک طرف آنے کا 85 روپیہ جبکہ دونوں اطراف کا 130 روپیہ بطور ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

ٹول پلازا کے تعلق سے عوام اور منتظمین کیا کہتے ہیں؟
اسی طرح سے مسافر گاڑیوں سے ایک طرف کا 135 جبکہ دونوں اطراف کا 205 روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ بڑی بسوں سے 285 اور 430 روپیہ، ٹرکوں سے 310 اور 465 روپیہ، آٹھ پہیوں والی مال بردارگاڑیوں سے 445, 670 روپیہ اور 14 پہیوں والی مال بردار گاڑیوں سے 540. اور 810 روپیہ وصول کیے جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں اور ٹرانسپورٹروں کے مطابق یہ ٹیکس کافی زیادہ ہے اور نجی کاروں سے ٹیکس وصول کرنا سراسر نا انصافی ہے۔

دوسری جانب ٹول ٹیکس کے منتظمین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی کی اصولوں اور مقرر کردہ ریٹ کے عین مطابق ہے اور اس میں کوئی من مانی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پلوامہ ضلع کی گاڑیوں کے لیے یہ ٹیکس نصف ہی ہے جبکہ بیس مربع کلومیٹر میں رہنے والے لوگوں کی گاڑیاں اس ٹیکس سے مستثنی ہیں، ان سے کوئی ٹیکس نہیں لیا جایے گا لیکن اس کے لیے انہیں اپنی گاڑیوں کا اندراج کرانا ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ ٹول پلوازا۔ کچھ کوٹ کے مقام پر قومی شاہراہ پر ضلع پلوامہ میں قائم کیا گیا ہے۔

اس کا انتظام ایک نجی کمپنی چلا رہی ہے۔ جبکہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی حاصل کر رہی ہے۔ ساتھ ہی شاہراہ کی تعمیرو تجدید کی ذمہ داری ریمکی نامی ایک نجی کمپنی کی ہے۔

وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پرپہلی بار ٹول ٹیکس کے لیے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ خاص کر ٹرانسپورٹر حضرات بے حد ناراض و پریشان ہیں۔

Intro:شوکت ڈار۔
وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پر پہلہ بار ٹوک ٹکس کے لئے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ خاص کر ٹرانسپورٹر حضرات بے حد ناراض و پریشان ہیں


Body:شوکت ڈار۔
وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پر پہلی بار ٹول ٹکس کے لئے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ خاص کر ٹرانسپورٹر حضرات بے حد ناراض و پریشان ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ اس مقام پر ہر چھوڑی بڑی اور نجی گاڑی سے من مانی رقم ٹیکس کے طور وصول کی جاتی ہے جو بقول انکے ان کے ساتھ ظلم ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو روز سے لگاتار گاڑی مالکان سے رقوم وصول کی جارہی ہے۔
نجی کاروں کے لئے ایک طرف آنے کا 85 روپیہ جبکہ دونوں اطراف کا 130 روپیہ بطور ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
اسی طرح سے مسافر گاڑیوں سے ایک طرف کا 135 جبکہ دونوں اطراف کا 205 روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بڑی بسوں سے 285 اور 430 روپیہ، ٹرکوں سے 310 اور 465 روپیہ، آٹھ پہیوں والی مال بردارگاڑیوں سے 445, 670 روپیہ اور 14 پہیوں والی مال بردار گاڑیوں سے 540. اور 810 روپیہ وصول کیے جاتے ہئں۔
مقامی لوگوں اور ٹرانسپورٹروں کے مطابق یہ ٹیکس کافی زیادہ ہے اور نجی کاروں سے ٹیکس وصول کرنا سراسر نا انصافی ہے۔
بائٹ ٹرانسپورٹرس۔
ادھر ٹوک ٹیکس کے منتظمین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکس نیشنل ہائے وے اتھارٹی کی اصولوں اور مقرر کردہ ریٹ کے عین مطابق لیا جاتا ہے اور اس میں کوئی من مانا اضافہ نہیں کیا گیا یے۔
ان کا کہنا ہے کہ پلوامہ ضلع کی گاڑیوں کے لئے یہ ٹیکس نصف ہی ہے جبکہ بیس مربع کلومیٹر میں رہنے والے لوگوں کی گاڑیاں اس سب سے مثتثنی ہیں یعنی ان سے کوئی ٹیکس نہیں لیا جایے گا لیکن اس کے لئے انہیں اپنی گاڑیوں کا اندراج کرانا ہوگا۔
بایٹ۔۔۔ کلدیپ کمار۔ منیجر ٹوک پلازا گچھ کوٹ اونتی پورہ۔
واضح رہے کہ یہ ٹول پلوازا۔ کچھ کوٹ کے مقام پر قومی شاہراہ پر ضلع پلوامہ میں قائم کیا گیا ہے۔
اس کا انتظام ایک نجی کمپنی چلا رہی ہے۔ جبکہ ٹیکس حاصل کرنا نیشنل ہائے وے اتھارٹی کر رہی ہے۔ ساتھ ہی شاہراہ کی تعمیرو تجدید کا کام ایک اور نجی کمپنی ریمکی RAMKY کے ذمہ ہے۔



Conclusion:شوکت ڈار۔
وادی کشمیر میں نئی چار گلیاروں والی شاہراہ پر پہلہ بار ٹوک ٹکس کے لئے ٹول پلازا شروع ہو نے سے مقامی لوگ خاص کر ٹرانسپورٹر حضرات بے حد ناراض و پریشان ہیں

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.