ETV Bharat / city

پانچ سو چشموں کا منبع ’پانزتھ‘ گائوں

جنوبی کشمیر کا ضلع اننت ناگ جہاں سیاحتی اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے وہیں یہاں پر موجود سینکڑوں قدرتی چشموں کی وجہ سے اس ضلع کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ضلع اننت ناگ کو (The land of springs) یعنی چشموں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔

پانچ سو چشموں کا منبع ’پانزتھ‘ گائوں
author img

By

Published : Jul 20, 2019, 7:59 PM IST

ضلع اننت ناگ میں کئی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں کے تاریخی چشمے ملکی اور بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں۔

ضلع میں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جہاں پانچ سو قدرتی چشمے موجود ہیں۔ پانچ سو قدرتی چشموں کے سبب ہی علاقے کا نام پانزتھ یعنی پانچ سو رکھا گیا ہے۔

ضلع ہیڈکوارٹر اننت ناگ سے تقریبا پینتیس کلو میٹر کی دوری پر واقع قاضی گنڈ کے پانزتھ علاقے میں موجود اس چشمے کا شمار وادی کے تاریخی اور قدیم ترین چشموں میں ہوتا ہے۔

یہ چشمہ پانزتھ گاؤں کے ناگہ بل محلہ کے وسط میں واقع ہے۔ چشمے کے ارد گرد وسیع چناروں کے سر سبز درخت موجود ہیں اور ایک کنارے پر حضرت شیخ آفتاب صاحب رحمت اللہ علیہ کی درگاہ بھی قائم ہے۔

پانچ سو چشموں کا منبع ’پانزتھ‘ گائوں

چشموں کے وجود سے متعلق مقامی باشندوں کا ماننا ہے کہ ’’ایک زمانہ میں اس علاقے میں ایک سادھو رہا کرتا تھا جس کے پاس ایک تھیلی تھی۔ ایک روز مقامی بچوں نے سادھو کے اعتراض کرنے کے باوجود تھیلی کی گانٹھ کھول دی جس سے تھیلی سے سانپ کے پانچ سو بچے باہر آگئے اور انہوں نے پانچ سو الگ الگ جگہوں پر پناہ لی۔ جن جگہوں پر سانپ چھپ گئے ان جگہوں پر قدرتی طور چشمے پھوٹ پڑے۔ ایسے میں اس بستی میں پانچ سو قدرتی چشمے وجود میں آگئے۔‘‘

ان تمام چشموں کا پانی ایک جگہ جمع ہو جاتا ہے جو ایک بڑے چشمے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ جو پانزتھ ناگ (چشمے) کے نام سے مشہور ہے۔

مقامی باشندوں کے مطابق ’’اس واقعے کے بعد علاقے میں طوفانی بارش شروع ہوئی جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ جس سے بستی کے لوگ خوف زدہ ہو گئے۔ تاہم مقامی لوگ چشمہ کے کنارے موجود درگاہ پر جمع ہوئے اور بارش تھمنے کے لئے منّتیں مانگیں اور کچھ دیر بعد بارش رک گئی۔ ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ بارش تھم جانے کے بعد سادھو بھی اس مقام سے غائب ہو گیا۔‘‘

مقامی لوگ ہر سال 22 مئی کو درگاہ پر جمع ہو کر عقیدتاً ایک عرس کا اہتمام کرتے ہیں۔ ریاست کے مختلف حصوں سے عقیدت مند درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔ جس دوران ختمات المعظمات درود و اذکار کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں اور عقیدت مند اپنے من کی مراد پانے کے لئے خاص دعائیں مانگتے ہیں۔

وہیں ریاست کے مختلف حصوں سے پانزتھ چشمے کو دیکھنے کے لئے خاصی تعداد میں سال بھر لوگ یہاں آتے رہتے ہیں۔

اگر چہ ویری ناگ چشمے کو وادی کے سب سے بڑے دریا، دریائے جہلم کا منبع مانا جاتا ہے تاہم تاریخ کے لحاظ سے پانزتھ ناگ بھی جہلم کے وجود کا ایک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔

پانزتھ چشمے کا پانی نہ صرف پینے و دیگر ضروریات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اس سے ہزاروں کنال زرعی اراضی بھی سیراب ہو جاتی ہے۔

یہاں کی وراثت سے جڑے اس تاریخی چشمے کی خاص اہمیت ہونے کے باوجود اسے حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا ہے۔ مذکورہ چشمہ کے اندر کوڑا کرکٹ و گندگی جمع ہونے سے اس کی شفافیت و خوبصورتی متاثر ہوئی ہے۔

مقامی باشندوں کے مطابق چشمے کی گندگی کے لئے حکومت کی عدم توجہی کے ساتھ ساتھ کچھ حد تک مقامی لوگ بھی ذمہ دار ہیں۔

پانزتھ کے باشندوں کی مانگ ہے کہ اس چشمے کو محکمہ سیاحت کے سپرد کرکے اسے سیاحتی نقشے پر لایا جائے تاکہ اس تاریخی وراثت کی شان رفتہ بحال ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے میں روزگار کے وسائل بھی پیدا ہوجائیں۔

ضلع اننت ناگ میں کئی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں کے تاریخی چشمے ملکی اور بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں۔

ضلع میں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جہاں پانچ سو قدرتی چشمے موجود ہیں۔ پانچ سو قدرتی چشموں کے سبب ہی علاقے کا نام پانزتھ یعنی پانچ سو رکھا گیا ہے۔

ضلع ہیڈکوارٹر اننت ناگ سے تقریبا پینتیس کلو میٹر کی دوری پر واقع قاضی گنڈ کے پانزتھ علاقے میں موجود اس چشمے کا شمار وادی کے تاریخی اور قدیم ترین چشموں میں ہوتا ہے۔

یہ چشمہ پانزتھ گاؤں کے ناگہ بل محلہ کے وسط میں واقع ہے۔ چشمے کے ارد گرد وسیع چناروں کے سر سبز درخت موجود ہیں اور ایک کنارے پر حضرت شیخ آفتاب صاحب رحمت اللہ علیہ کی درگاہ بھی قائم ہے۔

پانچ سو چشموں کا منبع ’پانزتھ‘ گائوں

چشموں کے وجود سے متعلق مقامی باشندوں کا ماننا ہے کہ ’’ایک زمانہ میں اس علاقے میں ایک سادھو رہا کرتا تھا جس کے پاس ایک تھیلی تھی۔ ایک روز مقامی بچوں نے سادھو کے اعتراض کرنے کے باوجود تھیلی کی گانٹھ کھول دی جس سے تھیلی سے سانپ کے پانچ سو بچے باہر آگئے اور انہوں نے پانچ سو الگ الگ جگہوں پر پناہ لی۔ جن جگہوں پر سانپ چھپ گئے ان جگہوں پر قدرتی طور چشمے پھوٹ پڑے۔ ایسے میں اس بستی میں پانچ سو قدرتی چشمے وجود میں آگئے۔‘‘

ان تمام چشموں کا پانی ایک جگہ جمع ہو جاتا ہے جو ایک بڑے چشمے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ جو پانزتھ ناگ (چشمے) کے نام سے مشہور ہے۔

مقامی باشندوں کے مطابق ’’اس واقعے کے بعد علاقے میں طوفانی بارش شروع ہوئی جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ جس سے بستی کے لوگ خوف زدہ ہو گئے۔ تاہم مقامی لوگ چشمہ کے کنارے موجود درگاہ پر جمع ہوئے اور بارش تھمنے کے لئے منّتیں مانگیں اور کچھ دیر بعد بارش رک گئی۔ ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ بارش تھم جانے کے بعد سادھو بھی اس مقام سے غائب ہو گیا۔‘‘

مقامی لوگ ہر سال 22 مئی کو درگاہ پر جمع ہو کر عقیدتاً ایک عرس کا اہتمام کرتے ہیں۔ ریاست کے مختلف حصوں سے عقیدت مند درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔ جس دوران ختمات المعظمات درود و اذکار کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں اور عقیدت مند اپنے من کی مراد پانے کے لئے خاص دعائیں مانگتے ہیں۔

وہیں ریاست کے مختلف حصوں سے پانزتھ چشمے کو دیکھنے کے لئے خاصی تعداد میں سال بھر لوگ یہاں آتے رہتے ہیں۔

اگر چہ ویری ناگ چشمے کو وادی کے سب سے بڑے دریا، دریائے جہلم کا منبع مانا جاتا ہے تاہم تاریخ کے لحاظ سے پانزتھ ناگ بھی جہلم کے وجود کا ایک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔

پانزتھ چشمے کا پانی نہ صرف پینے و دیگر ضروریات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اس سے ہزاروں کنال زرعی اراضی بھی سیراب ہو جاتی ہے۔

یہاں کی وراثت سے جڑے اس تاریخی چشمے کی خاص اہمیت ہونے کے باوجود اسے حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا ہے۔ مذکورہ چشمہ کے اندر کوڑا کرکٹ و گندگی جمع ہونے سے اس کی شفافیت و خوبصورتی متاثر ہوئی ہے۔

مقامی باشندوں کے مطابق چشمے کی گندگی کے لئے حکومت کی عدم توجہی کے ساتھ ساتھ کچھ حد تک مقامی لوگ بھی ذمہ دار ہیں۔

پانزتھ کے باشندوں کی مانگ ہے کہ اس چشمے کو محکمہ سیاحت کے سپرد کرکے اسے سیاحتی نقشے پر لایا جائے تاکہ اس تاریخی وراثت کی شان رفتہ بحال ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے میں روزگار کے وسائل بھی پیدا ہوجائیں۔

Intro:


Body:
جنوبی کشمیر کا ضلع اننت ناگ جہاں سیاحتی اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے ۔وہیں یہاں پر موجود سینکڑوں قدرتی چشموں کی وجہ سے اس ضلع کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ضلع اننت ناگ کو دی لینڈ آف سپرنگس(چشموں کی سرزمین) بھی کہا جاتا ہے۔

ضلع اننت ناگ میں کئی ایسے علاقے ہیں جنہیں تاریخی چشموں کی وجہ سے ملکی و بین عالمی سطح پر پہچان ملی ہے۔

ضلع میں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جہاں پانچ سو قدرتی چشمے موجود ہیں ۔پانچ سو قدرتی چشموں کی موجودگی سے علاقہ کا نام پانزتھ یعنی پانچ سو رکھا گیا ہے۔

ضلع ہیڈکوارٹر اننت ناگ سے تقریبا پینتیس کلو میٹر کی دوری پر واقع قاضی گنڈ کے پانزتھ علاقہ میں موجود اس چشمہ کا شمار وادی کے تاریخی اور قدیم ترین چشموں میں ہوتا ہے۔

یہ چشمہ پانزتھ گاؤں کے ناگہ بل محلہ کے وسط میں واقع ہے ۔چشمے کے ارد گرد وسیع چناروں کے سر سبز درخت موجود ہیں اور ایک کنارے پر حضرت شیخ آفتاب صاحب رحمت اللہ علیہ کی درگاہ قائم ہے۔

مقامی بزرگوں کے مطابق ایک زمانہ میں اس علاقہ میں ایک سادھو رہا کرتا تھا جس کے پاس ایک تھیلی تھی۔ایک روز مقامی بچوں نے سادھو کے اعتراض کرنے کے باوجود تھیلی کی گانٹھ کھول دی جس دوران تھیلی سے سانپ کے پانچ سو بچے باہر آگئے اور انہوں نے پانچ سو الگ الگ جگہوں پر پناہ لی۔جن جگہوں پر سانپ چھپ گئے ان جگہوں پر قدرتی طور پر چشمے پھوٹ پڑے ۔ایسے میں اس بستی میں پانچ سو قدرتی چشمے وجود میں آگئے۔

ان تمام چشموں کا پانی ایک جگہ جمع ہو جاتا ہے جو ایک بڑے چشمہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔جو پانزتھ ناگ( چشمہ )کے نام سے مشہور ہے۔

بزرگوں کے مطابق اس واقعہ کے بعد علاقہ میں طوفانی بارش شروع ہوئی جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔جس سے بستی کے لوگ خوف زدہ ہو گئے ۔تاہم مقامی لوگ چشمہ کے کنارے موجود درگاہ پر جمع ہوئے اور بارش تھمنے کے لئے منّتں مانگی اور کچھ دیر بعد بارش رک گئی ۔بتایا جا رہا ہے کہ بارش تھم جانے کے بعد سادھو بھی اس مقام سے غائب ہو گیا ۔

مقامی لوگ ہر سال 22 مئی کو درگاہ پر جمع ہو جاتے ہیں اور عقیدے کے طور پر ایک عرس کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ریاست کے مختلف حصوں سے عقیدت مند درگاہ پر حاضری دیتے ہیں ۔جس دوران ختمت المعظمات و درودو ازکار کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں اور عقیدت مند اپنے من کی مراد پانے کے لئے خاص دعائیں مانگتے ہیں۔

وہیں ریاست کے مختلف حصوں سے پانزتھ چشمہ کو دیکھنے کے لئے خاصی تعداد میں سال بھر لوگ یہاں آتے ہیں۔

اگر چہ ویر ناگ چشمہ کو وادی کے سب سے بڑے دریا ،دریائے جہلم کا ممبا مانا جاتا ہے تاہم تاریخ کے لحاظ سے پانزتھ ناگ بھی جہلم کے وجود کا ایک حصہ تصورجاتا ہے۔اس چشمہ کا پانی نہ صرف پینے و دیگر ضروریات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اس سے ہزاروں کنال زرعی اراضی بھی سیراب ہو جاتی ہے۔

یہاں کی وراثت سے جڑے اس تاریخی چشمہ کی خاص اہمیت ہونے کے باوجود اسے حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا ہے۔مذکورہ چشمہ کے اندر کوڑا کرکٹ و گندگی جمع ہونے سے اس کی شفافیت و خوبصورتی متاثر ہوئی ہے۔

لوگوں کے مطابق اگرچہ سرکار کی جانب سے چشمہ کی صاف و صفائی میں غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے ۔تاہم مقامی لوگ بھی چشمہ کی ابتر حالت کے لئے کچھ حد تک ذمہ دار ہیں ۔لوگ روزمرہ کی زندگی کے دوران اس کا فائدہ اٹھانے کے باوجود اس کی صاف و صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔

لوگوں کی مانگ ہے کہ پانزتھ چشمہ کو محکمہ سیاحت کے سپر کیا جائے اور اسے سیاحتی نقشہ میں لایا جائے ۔تاکہ اس تاریخی وراثت کی شان رفتہ بحال رہے اور علاقہ میں روزگار کے وسائل پیدا ہوجائیں۔

ای ٹی وی بھارت کے لئے اننت ناگ سے میر اشفاق کی رپورٹ

بائٹ۔۔01۔۔۔عبدالرحمان شاہ
بائٹ۔۔02۔۔ثناء اللہ وگے۔۔مقامی باشندہ















Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے اننت ناگ سے میر اشفاق کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.