ETV Bharat / city

Interview With Dr Subhadra Jalali موبائل فون کا زیادہ استعمال آنکھوں اور صحت کیلئے خطرناک - ماہر امراض چشم

آنکھیں انسانی جسم کا نازک اور نہایت حساس عضو ہیں، لیکن بعض اوقات ہماری غفلت ہی ہمیں بصارت جیسے انمول تحفہ سے محروم کر دیتی ہے۔ Interview With Dr Subhadra Jalali

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Sep 30, 2022, 7:03 PM IST

اننت ناگ: دور حاضر میں طرز زندگی میں بدلاؤ ہونے سے ذیابیطس، بُلڈ پریشر جیسی بیماریاں عام ہو گئی ہیں، جن سے نہ صرف لوگ مختلف جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، بلکہ دنیا میں لاکھوں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس اور بلڈ پریشر ایسی ایک خاموش بیماری ہے جو سب سے پہلے ایک انسان کی بینائی پر اثر کرتی ہے۔ اگر وقت پر اس کا علاج نہیں کیا گیا تو ایسے مریض بینائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ Interview With Dr Subhadra Jalali

ڈاکٹر سوبھدرا جلالی سے خصوصی بات چیت

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران ماہر امراض چشم ڈاکٹر سوبھدرا جلالی کول نے کہا کہ آنکھیں قدرت کی عطا کردہ انمول تحفہ ہیں، تاہم عام لوگ اپنی آنکھوں کے تحفظ کے تئین غیر سنجیدگی سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس بلڈپریشر جیسی خاموش بیماریاں آنکھوں کو کبھی بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ لہذا اپنی اس قیمتی اثاثہ کے تحفظ کے لیے ایک انسان خاص کر ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو سال میں کئی مرتبہ اپنی آنکھوں کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

ڈاکٹر سوبھدرا جلالی نے مزید کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں موبائل فون کا بے تحاشا استعمال ہو رہا ہے خاص کر بچے موبائل فون کے عادی بن گئے ہیں۔ جسے لوگوں خاص کر بچوں کی آنکھوں پر کافی اثر پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدیں اپنے چھوٹے بچوں کو موبائل فون کے عادی نہ بنائیں۔ طلبا اور عام لوگ ضرورت سے زیادہ موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے سبزیوں اور فروٹس کا استعمال کریں۔ جب کہ کھیل کود اور ورزش اس کا اور ایک اہم جزو ہے۔ اسی طرح اپنی غذا اور خوراک میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے آنکھ کے خلیات کو تقویت اور اس کی ضرورت کے مطابق طاقت بخشتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین، کتاب سے مخصوص فاصلہ رکھنا، مناسب و ضروری روشنی میں لکھنا، پڑھنا اور آنکھوں کی صفائی کے ساتھ ان کو آرام دینے سے عام شکایات سے بچا جاسکتا ہے۔ Interview With Dr Subhadra Jalali

یہ بھی پڑھیں: Interview With Dr Subhadra Jalali دیڑھ سو سالہ قدیم روایتی کشمیری فیرن پہننے والی ڈاکٹر سوبھدرا جلالی

اننت ناگ: دور حاضر میں طرز زندگی میں بدلاؤ ہونے سے ذیابیطس، بُلڈ پریشر جیسی بیماریاں عام ہو گئی ہیں، جن سے نہ صرف لوگ مختلف جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، بلکہ دنیا میں لاکھوں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس اور بلڈ پریشر ایسی ایک خاموش بیماری ہے جو سب سے پہلے ایک انسان کی بینائی پر اثر کرتی ہے۔ اگر وقت پر اس کا علاج نہیں کیا گیا تو ایسے مریض بینائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ Interview With Dr Subhadra Jalali

ڈاکٹر سوبھدرا جلالی سے خصوصی بات چیت

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران ماہر امراض چشم ڈاکٹر سوبھدرا جلالی کول نے کہا کہ آنکھیں قدرت کی عطا کردہ انمول تحفہ ہیں، تاہم عام لوگ اپنی آنکھوں کے تحفظ کے تئین غیر سنجیدگی سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس بلڈپریشر جیسی خاموش بیماریاں آنکھوں کو کبھی بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ لہذا اپنی اس قیمتی اثاثہ کے تحفظ کے لیے ایک انسان خاص کر ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو سال میں کئی مرتبہ اپنی آنکھوں کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

ڈاکٹر سوبھدرا جلالی نے مزید کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں موبائل فون کا بے تحاشا استعمال ہو رہا ہے خاص کر بچے موبائل فون کے عادی بن گئے ہیں۔ جسے لوگوں خاص کر بچوں کی آنکھوں پر کافی اثر پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدیں اپنے چھوٹے بچوں کو موبائل فون کے عادی نہ بنائیں۔ طلبا اور عام لوگ ضرورت سے زیادہ موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے سبزیوں اور فروٹس کا استعمال کریں۔ جب کہ کھیل کود اور ورزش اس کا اور ایک اہم جزو ہے۔ اسی طرح اپنی غذا اور خوراک میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے آنکھ کے خلیات کو تقویت اور اس کی ضرورت کے مطابق طاقت بخشتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین، کتاب سے مخصوص فاصلہ رکھنا، مناسب و ضروری روشنی میں لکھنا، پڑھنا اور آنکھوں کی صفائی کے ساتھ ان کو آرام دینے سے عام شکایات سے بچا جاسکتا ہے۔ Interview With Dr Subhadra Jalali

یہ بھی پڑھیں: Interview With Dr Subhadra Jalali دیڑھ سو سالہ قدیم روایتی کشمیری فیرن پہننے والی ڈاکٹر سوبھدرا جلالی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.