ETV Bharat / city

Promotion of Urdu Language ارود زبان و ادب کے فروغ کیلئے سنجیدہ اقدام کی ضرورت

author img

By

Published : Oct 14, 2022, 7:26 AM IST

جموں و کشمیر میں اردو زبان و ادب سے واقف کاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ یہی  وجہ ہے کہ عید میلادالنبی اور محرم الحرام جیسے مواقع پر بینرز پر زیادہ تر اردو زبان میں اقوال و اشعار تحریر کیے جا تے ہیں۔ بینرز اور جھنڈوں پر ارود تحریر سے کسی نہ کسی طورپر اردو زبان کو فروغ ملتا ہے۔ Efforts are necessary for the development of Urud language and literature

ارود زبان
ارود زبان

اننت ناگ: ماہ ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں جہاں مسجدوں اور خانقاہوں میں دینی مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ وہیں عقیدت کے طور شہر و دیہات کی گلی کوچوں میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مبحت اور آپﷺ کے یوم پیدائش کے تعلق سے اردو زبان میں تحریر کردہ اشعار و اقوال بینرز اور جھنڈے لگا کر مختلف مقامات پر آویزاں کئے جاتے ہیں۔ Efforts are necessary for the development of Urud language and literature

ارود زبان

ہر قوم کی پہچان ان کی زبان سے ہوتی ہے۔ اسی لیے دنیا کے متعدد ممالک میں متعدد زبانوں میں عید میلاد النبیﷺ کے تعلق سے بینرز تیار کیے جاتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں اردو زبان و ادب سے واقف کاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عید میلادالنبیﷺ اور محرم الحرام جیسے مواقع پر بینرز پر زیادہ تر اردو زبان میں اقوال و اشعار تحریر کیے جا تے ہیں۔ بینرز اور جھنڈوں ارود تحریر سے کسی نہ کسی طورپر اردو زبان کو فروغ ملتا ہے۔


مقامی زبان و ادب سے وابستہ ماہرین بھی اسے مفید عمل قرار دیتے ہیں۔ یہ عمل اردو ادب و زبان سے عدم دلچسپی رکھنے والے افراد کو بیدار کرنے میں بھی یہ ثمر آور ثابت ہو سکتا ہے۔

زبان بولنے اور کتابوں کے ساتھ ساتھ سائن بورڈ، بینرز اور جھنڈوں پر تحریرکردہ حروف بھی زبان و ادب کو زندہ رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بینرز پر لکھے جارہے اشعار و اقوال سے، تاریخ اور زبان و ادب دہرائی جاتی ہے۔ بینروں پر تحریر کیے جا رہے حروف اردو کے رسم الخط اور زبان و ادب کی بقا کا ذریعہ ہیں۔

اردو ادب سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ افسوس ہے کہ قومی زبان ہونے کے باوجود بازاروں، نجی، سرکاری اداروں اور دکانوں میں سائن بورڈز صرف انگریزی زبانوں میں نظر آرہے ہیں۔ وہیں سماج میں بھی اردو زبان کے فروغ پر خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔


مزید پڑھیں:Eid Milad un Nabi celebratation جموں و کشمیرکے مختلف اضلاع میں جشن عید میلاد النبی عقیدت واحترام سے منایا گیا

ان کا کہنا ہے کہ اردو زبان وادب کو فروغ دینے اور اسے زندہ رکھنے کے لیے صرف بینرز اور جھنڈوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ مختلف تنظیموں، اداروں اور سماج کے افراد خاص طور پر نوجوان نسل پر یہ ذمہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا فرض سمجھ کر اردو زبان و ادب کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

اننت ناگ: ماہ ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں جہاں مسجدوں اور خانقاہوں میں دینی مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ وہیں عقیدت کے طور شہر و دیہات کی گلی کوچوں میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مبحت اور آپﷺ کے یوم پیدائش کے تعلق سے اردو زبان میں تحریر کردہ اشعار و اقوال بینرز اور جھنڈے لگا کر مختلف مقامات پر آویزاں کئے جاتے ہیں۔ Efforts are necessary for the development of Urud language and literature

ارود زبان

ہر قوم کی پہچان ان کی زبان سے ہوتی ہے۔ اسی لیے دنیا کے متعدد ممالک میں متعدد زبانوں میں عید میلاد النبیﷺ کے تعلق سے بینرز تیار کیے جاتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں اردو زبان و ادب سے واقف کاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عید میلادالنبیﷺ اور محرم الحرام جیسے مواقع پر بینرز پر زیادہ تر اردو زبان میں اقوال و اشعار تحریر کیے جا تے ہیں۔ بینرز اور جھنڈوں ارود تحریر سے کسی نہ کسی طورپر اردو زبان کو فروغ ملتا ہے۔


مقامی زبان و ادب سے وابستہ ماہرین بھی اسے مفید عمل قرار دیتے ہیں۔ یہ عمل اردو ادب و زبان سے عدم دلچسپی رکھنے والے افراد کو بیدار کرنے میں بھی یہ ثمر آور ثابت ہو سکتا ہے۔

زبان بولنے اور کتابوں کے ساتھ ساتھ سائن بورڈ، بینرز اور جھنڈوں پر تحریرکردہ حروف بھی زبان و ادب کو زندہ رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بینرز پر لکھے جارہے اشعار و اقوال سے، تاریخ اور زبان و ادب دہرائی جاتی ہے۔ بینروں پر تحریر کیے جا رہے حروف اردو کے رسم الخط اور زبان و ادب کی بقا کا ذریعہ ہیں۔

اردو ادب سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ افسوس ہے کہ قومی زبان ہونے کے باوجود بازاروں، نجی، سرکاری اداروں اور دکانوں میں سائن بورڈز صرف انگریزی زبانوں میں نظر آرہے ہیں۔ وہیں سماج میں بھی اردو زبان کے فروغ پر خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔


مزید پڑھیں:Eid Milad un Nabi celebratation جموں و کشمیرکے مختلف اضلاع میں جشن عید میلاد النبی عقیدت واحترام سے منایا گیا

ان کا کہنا ہے کہ اردو زبان وادب کو فروغ دینے اور اسے زندہ رکھنے کے لیے صرف بینرز اور جھنڈوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ مختلف تنظیموں، اداروں اور سماج کے افراد خاص طور پر نوجوان نسل پر یہ ذمہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا فرض سمجھ کر اردو زبان و ادب کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.