جنوبی کشمیر میں سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی لوگوں کے لیے وبالِ جان بن جاتی ہے۔ تاہم ڈی ایف او سوشل فورسٹری اننت ناگ شمع روحی کا کہنا ہے کہ سفیدے کے درختوں سے نکلنے والی روئی اور ایلرجی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا انتظامیہ کی جانب سے روسی سفیدے کاٹنے کا جو حکم جاری کیا گیا ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہے تاکہ عوام تذبذب میں نہ رہے۔
انہوں نے کہا کورونا وائرس کی وجہ سے عوام میں اضطراب ہے اس لیے لوگوں کو روسی مادہ سفیدہ درخت از خود کاٹ کر اچھے اور ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دینا چاہیے۔
انہوں نے ان خدشات کو بھی مسترد کر دیا کہ روسی سفیدوں کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ وبائی صورتحال کے دوران یہ درخت لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے گزشتہ روز حکومت کے اس حکمنامہ پر روک لگا دی جس میں روسی سفیدوں کو کاٹنے کو منظوری دے دی گئی تھی۔