اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں واقع باپو بھون سے محکمہ اقلیتی بہبود کی فائلزغائب ہوگئیں۔
چوری ہونے والی فائلز وقف املاک کے متنازع زمین سودے اور بدعنوانی سے متعلق معاملات کی ہیں۔ اس ضمن میں جمعرات کو حضرت گنج پولیس اسٹیشن پر محکمہ اقلیتی بہبود سے فائلز کی چوری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اقلیتی ڈپارٹمنٹ ریاستی دارلحکومت کے سخت سیکورٹی زون میں واقع ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ غائب ہونے والی فائلز متنازع زمین اور بدعنوانی سے متعلق معاملات کی ہیں۔
محکمہ سے فائلز کے چوری ہونے کا علم اس وقت ہوا ہے جب اقلیتی امور کے وزیر محسن رضا نےوقف املاک میں متنازع زمین سودے کی جانچ کا حکم دیا۔ اس ضمن میں یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔
محکمہ سے فائلز کی چوری پر تبصرہ کرتے ہوئے محسن رضا نے کہا کہ اگرچہ فائلز دوبارہ حاصل نہیں کی جاسکیں باوجود اس کے بدعنوانی میں ملوث کسی بھی شخص کو حکومت نہیں بخشے گی۔
انہوں نے کہا کہ چوری کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گی ہے۔اور پورے معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔
مذکورہ وزیر نے مزید کہا کہ وقف املاک کی متنازع زمین سودے کی جانچ سی بی آئی کرے گی۔وزیر نے کہا کہ غیر متوقع حالات پر سنی اور شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے انتخابات مؤخر کئے جاسکتے ہیں۔سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چئیرمین کی میعاد 31 مارچ کو ختم ہورہی ہے جبکہ شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے چئیرمین کی میعاد اس کے ایک مہینے کے بعد ختم ہوگی۔
وقف بچاؤ آندولن' کے صدر شمیل شمسی نے فائلز کی چوری پر تبصرہ کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان اور شیعہ وقف بورڈ چیرمین وسیم رضوی پر الزم لگائے۔