آل انڈیا شیعہ فاؤنڈیشن کے رکن ثمر عباس نقوی نے بتایا کہ محرم کے جلوس، مجلس اور دیگر پروگرامز کے مدنظر سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ دو روز قبل علی گڑھ تشریف لائے تھے اور شیعہ فاؤنڈیشن کے ممبران کے ساتھ خصوصی میٹنگ کر کے انہوں نے بتایا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کسی بھی مذہبی پروگرام پر پابندی عائد نہیں ہے۔
صوبائی حکومت اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہنما ہدایت کے ساتھ مذہبی پروگرام میں سماجی دوری، سینیٹائزر اور ماسک بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ثمر عباس نقوی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اس بار بھی محرم کے موقع پر تقریبات کا انعقاد محتاط انداز میں کیا جائیگا کیوں کہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے کہ جس طرح پہلے یہ تہوار منایا جاتا تھا، ویسے ہی مذہبی پروگرام ہونگے لیکن ریاستی حکومت اور ڈی ایم سے ہدایت نامہ لینا ضروری ہے۔
ثمر نقوی نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی طرف سے ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے، جیسے امام باڑے میں سینیٹائزر مشین، ہینڈ سینیٹائزر، ماسک کا بھی انتظام کیا جائیگا۔ سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ صاحب نے بتایا کہ جگنناتھ پوری، اڑیسہ میں پروگرام ہوا تھا تو سپریم کورٹ نے اس میں ایک جھانکی میں پانچ ہزار لوگوں کی اجازت دی تھی، جس میں پانچ جھانکی نکالی گئی تھی، یعنی 25 ہزار لوگ ان جھانکیوں میں شرکت کر چکے ہیں۔ ابھی ایودھیا میں بنیاد رکھی گئی تو وہاں بھی 20 ہزار لوگوں کو شرکت اجازت دی گئی تھی۔ اب جو بھی ہدایت نامہ آئیگا وہ ڈی ایم کے ذریعہ ہی جاری ہوگا۔ ڈی جی پی کو بھی فیکس اور ای میل کیا گیا ہے ادھر سے جواب آیا ہے 15 اگست کے بعد اس پر تبصرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس تعلق سے ڈی ایم سے بات نہیں ہو پائی، اے ڈی ایم صاحب سے بات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ ابھی ہمارے پاس ایسا کوئی آرڈر نہیں ہے جس سے ہم کسی بھی مذہبی پروگرام کو کرنے کی اجازت دیں، لیکن انہیں (اے ڈی ایم صاحب کو) سپریم کورٹ کا آرڈر دکھایا گیا ہے۔ مزید احکامات کے ہم منتظر ہیں۔