علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب کل صبح دس بجے آن لائن شروع ہوگی، جس میں وزیراعظم نریندر مودی مہمان خصوصی اور وزیر تعلیم رمیش پوکھریال مہمان اعزازی کی حیثیت سے خطاب کریں گے۔
اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر راحت ابرار نے بتایا اے ایم یو کی صد سالہ تقریب صبح دس بجے شروع ہوگی جس کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، اس پروقار تقریب کا آغاز یونیورسٹی کی روایت کے مطابق قرآن پاک کی تلاوت سے ہوگا، وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے خطاب کے بعد سرسید اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر علی محمد نقوی اپنے خطاب میں یونیورسٹی کی ترقی اور سو سالہ خدمات پر روشنی ڈالیں گے۔
اے ایم یو کے چانسلر سیدنا سیف الدین کا بھی خطاب ہوگا، چانسلر کے خطاب کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور وزیر تعلیم رمیش پوکھریال کا خیر مقدم کریں گے، جس کے بعد وزیر تعلیم اس تاریخ ساز تقریب کے موقع پر خطاب کریں گے، اس کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور مہمان خصوصی وزیراعظم نریندر مودی کا استقبال کریں گے جس کے بعد وزیراعظم ایک خاص (پانچ روپیے) کا ڈاک ٹکٹ کا اجراء بھی کرینگے، خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجراء کرنے کے بعد وزیراعظم علیگ برادری و قوم سے خطاب کریں گے۔
وزیر اعظم کے خطاب کے بعد اے ایم یو رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) کلمات تشکر پیش کریں گے، جس کے بعد آخر میں روایات کے مطابق اے ایم یو کا پرسوز ترانہ اور قومی ترانہ پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء اور طلباء رہنماؤں نے وزیراعظم کو مہمان خصوصی بنائے جانے کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے فیصلے کی مخالفت بھی کی تھی، طلباء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بی جے پی ہمیشہ سے یونیورسٹی اور یونیورسٹی کے طلباء اور اس کے اقلیتی کردار کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ صد سالہ تقریب کی مناسبت سے اے ایم یو، اس کے مختلف اداروں اور طلبائے قدیم کے تنظیموں کی جانب سے منعقد کئے جانے والے زیادہ تر پروگرام کووِڈ-19 کے باعث آن لائن ہوں گے۔ انھوں نے پروگراموں کی کامیابی میں سبھی حلقوں سے یونیورسٹی انتظامیہ کا تعاون کرنے کی اپیل کی۔
دریں اثناء یونیورسٹی کی مرکزی عمارت ایڈمنسٹریٹیو بلاک، سینٹینری گیٹ، انجینئرنگ کالج، پالی ٹیکنک، موریسن کورٹ روڈ، وکٹوریہ گیٹ، یونیورسٹی مسجد، اسٹریچی ہال، سرسید ہاؤس پر 17 اور 18 دسمبر کی شام برقی قمقموں سے سجا دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج یکم دسمبر 1920ء کو گزٹ نوٹیفیکیشن کے ساتھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تبدیل ہوا اور 17 دسمبر کو اس وقت کے وائس چانسلر محمد علی محمد خان راجہ آف محمودآباد کے بدست یونیورسٹی کا افتتاح عمل میں آیا۔
اعلیٰ تعلیم کے ممتاز ادارے کے طور پر اے ایم یو نے ملک کو دو بھارت رتن سرحدی گاندھی خان عبدالغفار خان اور ڈاکٹر ذاکر حسین کی شکل میں دئے ہیں۔ مختلف شعبوں میں اے ایم یو کی خدمات بے مثال رہی ہے اور اس کے متعدد طلبہ اور اساتذہ کو اعلی شہری اعزاز پدم ایوارڈز، صدر جمہوریہ ایوارڈ، گیان پیٹھ ایوارڈ، سرسوتی سمّان، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے بھی متعدد مرتبہ نوازا گیا ہے۔ اے ایم یو کے سائنس شعبوں کے متعدد اساتذہ انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی کے فیلو رہے ہیں اور انھیں شانتی سروپ بھٹناگر ایوارڈ سمیت متعدد اعلی ترین اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔