علی گڑھ: مسلم بچوں کو کم عمر سے ہی دنیاوی تعلیم سے قبل دینی تعلیم کھروں، مدارس اور مساجد میں دی جاتی ہے جس کا مقصد بچوں کو کم عمر سے ہی اپنے مذہب کو پڑھ کر سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہوتا ہے. بچوں کو دینی تعلیم قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں دی جاتی ہے، خاص کر بچوں کو کم عمر سے ہی آسمانی کتاب قرآن مجید پڑھایا جاتا ہے. قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا اسی لئے عربی میں ہی قرآن مجید کو پڑھایا جاتا ہے, قرآن مجید کو معنی کے ساتھ سمجھنے کے لئے اس کا ترجمہ تمام زبانوں میں موجود ہیں۔
کم عمر سے بچوں کو قرآن مجید عربی زبان میں پڑھایا جاتا ہے جس کے سبب وہ ممالک یا وہ بچے جن کی مادری زبان عربی نہیں ہے وہ قرآن مجید پڑھ تو لیتے ہیں لیکن اس کے معنی سمجھ نہیں پاتے، جبکہ قرآن مجید کو پڑھنے سے زیادہ سمجھنا ضروری ہے۔ جس کو مد نظر رکھتے ہوئے بحرین کی رہائشی سمیرا ایس احمد نے انگریزی زبان میں ایک خاص کتاب (Boost your Imaan with Omar and Rayyan) تیار کی ہے۔
جس میں اسلام مذہب اور اسلام کی بنیاد کو انگریزی زبان کے ساتھ مختلف رنگ برنگی تصاویر اور کہانیوں کے ذریعے بچوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے. قرآن مجید کوعربی زبان کے ساتھ اس کے معنی سمجھ کرعمل کرنے کے لیے مادری زبان میں بھی پڑھنا ضروری ہے۔
سمیرا ایس احمد کا کہنا ہے کہ میرے بچے ہونے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ بچوں کو اسلام کی تعلیم ایک ایسے طریقے سے دی جاتی ہے جس کو وہ باآسانی سمجھ نہیں پاتے، بچوں کو کم عمر سے ہی قرآن مجید پڑھایا جاتا ہے جو عربی زبان میں ہوتا ہے۔ جو ایسے بچوں کے لئے سمجھنا مشکل ہوتا ہے جو عربی زبان نہیں جانتے، قرآن مجید کو پڑھنے سے زیادہ سمجھنا ضروری ہے اسی لئے دینی تعلیم اور اسلام کی بنیاد سے متعلق بچوں کے لیے خاص کتاب جس کو مختلف رنگ برنگی تصاویر کی مدد سے انگریزی زبان میں تیار کی ہے جس کو بچے دلچسپی کے ساتھ باآسانی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ بچوں کو تصاویر رنگ اور کہانیاں پسند ہوتی ہیں ان میں ان کی دلچسپی ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
- اردو پسماندگان لوگوں کی زبان نہیں ہے: پروفیسر غضنفر علی
- سلمان خورشید کی کتاب پر روک لگانے سے کورٹ کا انکار
سمیرا کا کہنا ہے میرا مقصد بچوں تک اسلام کی صحیح تعلیم معنی کے ساتھ پہنچانا ہے تاکہ وہ اسلام مذہب کو سمجھ سکیں اور پھر اس پہ عمل کریں، جس کے لیے میں نے بچوں کے لیے خاص کتاب تیار کی ہیں اور ان لائن دینی کلاس بھی لیتی ہوں جس میں بچوں کو آسان زبان اور کہانی کی شکل میں سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں۔