ETV Bharat / city

شہریت ترمیمی بل کی مخالفت بے حد ضروری: عرفان حبیب

author img

By

Published : Dec 7, 2019, 10:46 PM IST

ممتاز مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے شہریت ترمیمی بل اور دفعہ 370 کی منسوخی پر مرکزی حکومت کی سخت نکتہ چینی کی، اور اس کی پرزور مخالفت بھی کرنے کی اپیل کی۔

پدم بھوشن ایوارڈ یافتہ ممتاز تاریخ داں پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ پورے ملک میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے، اسی سلسلے میں گذشتہ دنوں معروف تاجر راہل بجاج نے بھی وزیر داخلہ سے سوالات پوچھے'۔

انہوں نے کہا کہ' ایک شخص جسے اپنی بے پناہ دولت اور ساز و سامان پر مطمئن ہونا چاہیے وہ بھی پریشان ہیں'۔ لوگوں کو ناکردہ سزاؤں کے تحت جیل میں بند کیا جا رہا ہے، کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا وہ ہمارے سامنے ہے، مسلمانوں پر گہری نظر رکھی جارہی ہے'۔

ایسے وقت میں ضروری ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماؤں کو متحد ہوکر اس کی مخالفت کرنی پڑے گی۔ اس تعلق سے مہاراشٹر نے راستہ دکھایا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' بڑے پیمانے پر 370 کے تعلق سے افواہیں پھلائیں گئیں اس میں اپوزیشن بھی شامل ہوگیا اور بغیر سوچے سمجھے دفعہ 370 کو منسوخ کردیا گیا۔

دفعہ 370 سے نہ صرف وادی کو فائدہ ہو رہا تھا بلکہ جموں کے کسان بھی اس سے مستفیض ہو رہے تھے، زمینداری بغیر معاوضے کے ختم نہیں کی جاسکتی تھی، لیکن دفعہ 370 کی وجہ سے کشمیر میں یہ ممکن ہوا۔ ہندو - مسلمان اور ہر طبقے کے کسانوں کو اس دفعہ سے فائدہ ہوا یہ کیسے کہا جاسکتا ہےکہ 370 غلط تھا؟'۔

پروفیسر عرفان حبیب نے مزید کہا کہ ' مجھے بہت افسوس ہے، میں یہ صاف صاف کہنا چاہتا ہوں کہ اپوزیشن کی بہت سی جماعتوں نے 370 کی منسوخی میں بی جے پی کی حمایت کی تبھی اتنی آسانی سے یہ منظور ہوا اس کے بعد کشمیر ریاست سے یونین ٹیریٹری بن گیا۔'

ہزاروں کو گرفتار کیا گیا اب ان کی ہمت اتنی بڑھ گئی کہ وہ شہریت ترمیمی بل لا رہے ہیں۔ اس میں یہ التزام کیا گیا کہ مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔ باقی دوسری برادری کو اس میں شامل کیا گیا'۔

ایسے وقت میں اپنے نظریے سے صرف نظر کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی جانی چاہیے'۔

پدم بھوشن ایوارڈ یافتہ ممتاز تاریخ داں پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ پورے ملک میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے، اسی سلسلے میں گذشتہ دنوں معروف تاجر راہل بجاج نے بھی وزیر داخلہ سے سوالات پوچھے'۔

انہوں نے کہا کہ' ایک شخص جسے اپنی بے پناہ دولت اور ساز و سامان پر مطمئن ہونا چاہیے وہ بھی پریشان ہیں'۔ لوگوں کو ناکردہ سزاؤں کے تحت جیل میں بند کیا جا رہا ہے، کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا وہ ہمارے سامنے ہے، مسلمانوں پر گہری نظر رکھی جارہی ہے'۔

ایسے وقت میں ضروری ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماؤں کو متحد ہوکر اس کی مخالفت کرنی پڑے گی۔ اس تعلق سے مہاراشٹر نے راستہ دکھایا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' بڑے پیمانے پر 370 کے تعلق سے افواہیں پھلائیں گئیں اس میں اپوزیشن بھی شامل ہوگیا اور بغیر سوچے سمجھے دفعہ 370 کو منسوخ کردیا گیا۔

دفعہ 370 سے نہ صرف وادی کو فائدہ ہو رہا تھا بلکہ جموں کے کسان بھی اس سے مستفیض ہو رہے تھے، زمینداری بغیر معاوضے کے ختم نہیں کی جاسکتی تھی، لیکن دفعہ 370 کی وجہ سے کشمیر میں یہ ممکن ہوا۔ ہندو - مسلمان اور ہر طبقے کے کسانوں کو اس دفعہ سے فائدہ ہوا یہ کیسے کہا جاسکتا ہےکہ 370 غلط تھا؟'۔

پروفیسر عرفان حبیب نے مزید کہا کہ ' مجھے بہت افسوس ہے، میں یہ صاف صاف کہنا چاہتا ہوں کہ اپوزیشن کی بہت سی جماعتوں نے 370 کی منسوخی میں بی جے پی کی حمایت کی تبھی اتنی آسانی سے یہ منظور ہوا اس کے بعد کشمیر ریاست سے یونین ٹیریٹری بن گیا۔'

ہزاروں کو گرفتار کیا گیا اب ان کی ہمت اتنی بڑھ گئی کہ وہ شہریت ترمیمی بل لا رہے ہیں۔ اس میں یہ التزام کیا گیا کہ مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔ باقی دوسری برادری کو اس میں شامل کیا گیا'۔

ایسے وقت میں اپنے نظریے سے صرف نظر کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی جانی چاہیے'۔

Intro:پدم وبھوشن اور ہسٹورین پروفیسر عرفان حبیب کااظہارخیال ملک کی موجودہ حالت، آرٹیکل 370 اور شہریت ترمیم بل پر اے ایم یو کی ایک تقریب میں.



Body:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پدم بھوشن اور ہسٹورین پروفیسر عرفان حبیب نے اے ایم یو کے ایک تقریب میں کہاں جیسا کہ ہم سب لوگ جانتے ہیں بجاج صاحب نے باتیں اٹھائیں ملک میں خوف کا ماحول ہے، لوگوں کو پکڑ کر جیل میں ڈالا جا رہا ہے، کشمیر میں جو ہوا سب جانتے ہیں مسلمانوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ ہمارے سیاستداں اور رہنماؤں کو متحد ہونا چاہیے۔

جو بھی بی جے پی کی مخالفین ہے مہاراشٹرا نے راستہ دکھایا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں جب سے کشمیر کا معاملہ ہوا مجھ کو بہت افسوس ہے آرٹیکل 370 کی برائی کی گئی اور اس میں اپوزیشن پارٹی بھی شامل ہوگئی بغیر سمجھے۔ جو آرٹیکل 370 سے جموں اور کشمیر کے ناصرف کشمیر وادی کو فائدہ ہوا۔ جب یہ آرٹیکل آیا تھا تو زمینداری بغیر معاوضے کے ختم نہیں کی جاسکتی تھی۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے کشمیر میں ممکن ہوا۔ ہندو مسلمان کسانوں دونوں کو فائدہ ہوا یہ کیسے کہا جاسکتا ہےکہ 370 غلط ہے۔

پروفیسر عرفان حبیب نے مزید کہا مجھ کو بہت افسوس ہے صاف صاف کہنا چاہتا ہوں کہ اپوزیشن کی بہت سی جماعتوں نے 370 کے ختم ہونے میں ساتھ دیا جبھی وہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں اتنی آسانی سے پاس ہوا اس کے بعد جو کشمیر پر گزری صوبے سے یونین ٹیریٹری ہو گیا۔ ہزاروں کو گرفتار کیا گیا۔ اب انکی ہمت اتنی بڑی ہے کہ وہ شہریت ترمیم بل لا رہے ہیں۔ یہ میں بہت چھوٹی بات سمجھتا ہوں جو بہت غلط ہے کہ مسلمان شہری نہیں ہوسکتے دوسری برادری ہوسکتی ہے ۔






Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.