ETV Bharat / city

علی گڑھ تحریک کمزور کیوں ہورہی ہے؟

پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے کہا کہ اے ایم یو کا مقام تو نمایاں تو ضرور ہے لیکن تہذیبی، معاشرتی اور ملی سطح پر علی گڑھ تحریک کا فقدان ہے جس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

prof abdul rahim qadwai says about aligarh movement
علی گڑھ تحریک کمزور کیوں ہورہی ہے؟
author img

By

Published : Oct 3, 2020, 4:36 PM IST

معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے ایک سید خاندان میں ہوئی اور آپ کا انتقال 27 مارچ 1898 میں ہوا۔

1875 میں سرسید احمد خان نے 6 بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم شروع کیا جس کو آج دنیا میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے نام سے جانا جاتا ہے اور تقریبا 100 سے زیادہ ملکوں میں اے ایم یو کے طلبہ و طالبات اے ایم یو کا نام روشن کر رہے ہیں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 2020 میں اپنے قیام کے سو برس مکمل کرنے جارہا ہے۔

پروفیسر عبد الرحیم قدوائی

اے ایم یو کے یو جی سی-ایچ آر ڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے بتایا کہ آپ حضرات کو علم ہے کہ سرسید احمد خان کا دلی خواب تھا جس کے پیش نظر جو مثالی نمونہ تھا وہ آکسفورڈ کا تھا اور آکسفورڈ کے طلبہ کا تربیتی نظام، رہائش نظام آپکو سب سے زیادہ متاثر کیا تھا۔

سرسید کا یہ بھی خواب تھا کہ نوجوانوں کی محض ڈگری نہیں بلکہ ذہنی، اخلاقی اور تربیتی لحاظ سے تیار کیا جائے اور جہاں بھی وہ ہوں ممتاز اور افضل نظر آئیں جو اخلاص نیت تھی کہ علیگڑھ اس مقصد میں بھی کامیاب رہا ہے۔

پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے مزید کہا اس سو سالہ موقع پر ہم کو غور و فکر کرنا چاہئے کی آپ سے کیا کمی رہ گئی، علی گڑھ تحریک کیوں کمزور ہوگئی، اے ایم یو کی رینکنگ میں اللہ کا شکر ہے ہمارا نام نمایاں ہے لیکن جو تہذیبی سطح پر، معاشرتی سطح پر، ملی سطح پر علی گڑھ تحریک کا جو ایک اثرات ہونا چاہیے اس کا فقدان ہے اس پر بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گزشتہ دہائی میں ملک کے ممتاز ترین اداروں میں شمار کی جاتی رہی ہے اور اس ادارے نے مختلف کمزور طبقات کے طلبہ و طالبات کو فیض پہنچایا ہے اور خدمات انجام دی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اس وقت نہ صرف ملک بلکہ دنیا میں ایک باوقار تعلیمی ادارہ ہے، جس کی بنیاد 8 جنوری 1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (ایم اے او) کی شکل میں ملک کے عظیم ماہر تعلیم اور سماجی مصلح سرسید احمد خان نے رکھی تھی، اور اس کو 1920 میں یونیورسٹی (اے ایم یو) کا درجہ حاصل ہوا۔

معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے ایک سید خاندان میں ہوئی اور آپ کا انتقال 27 مارچ 1898 میں ہوا۔

1875 میں سرسید احمد خان نے 6 بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم شروع کیا جس کو آج دنیا میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے نام سے جانا جاتا ہے اور تقریبا 100 سے زیادہ ملکوں میں اے ایم یو کے طلبہ و طالبات اے ایم یو کا نام روشن کر رہے ہیں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 2020 میں اپنے قیام کے سو برس مکمل کرنے جارہا ہے۔

پروفیسر عبد الرحیم قدوائی

اے ایم یو کے یو جی سی-ایچ آر ڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے بتایا کہ آپ حضرات کو علم ہے کہ سرسید احمد خان کا دلی خواب تھا جس کے پیش نظر جو مثالی نمونہ تھا وہ آکسفورڈ کا تھا اور آکسفورڈ کے طلبہ کا تربیتی نظام، رہائش نظام آپکو سب سے زیادہ متاثر کیا تھا۔

سرسید کا یہ بھی خواب تھا کہ نوجوانوں کی محض ڈگری نہیں بلکہ ذہنی، اخلاقی اور تربیتی لحاظ سے تیار کیا جائے اور جہاں بھی وہ ہوں ممتاز اور افضل نظر آئیں جو اخلاص نیت تھی کہ علیگڑھ اس مقصد میں بھی کامیاب رہا ہے۔

پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے مزید کہا اس سو سالہ موقع پر ہم کو غور و فکر کرنا چاہئے کی آپ سے کیا کمی رہ گئی، علی گڑھ تحریک کیوں کمزور ہوگئی، اے ایم یو کی رینکنگ میں اللہ کا شکر ہے ہمارا نام نمایاں ہے لیکن جو تہذیبی سطح پر، معاشرتی سطح پر، ملی سطح پر علی گڑھ تحریک کا جو ایک اثرات ہونا چاہیے اس کا فقدان ہے اس پر بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گزشتہ دہائی میں ملک کے ممتاز ترین اداروں میں شمار کی جاتی رہی ہے اور اس ادارے نے مختلف کمزور طبقات کے طلبہ و طالبات کو فیض پہنچایا ہے اور خدمات انجام دی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اس وقت نہ صرف ملک بلکہ دنیا میں ایک باوقار تعلیمی ادارہ ہے، جس کی بنیاد 8 جنوری 1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (ایم اے او) کی شکل میں ملک کے عظیم ماہر تعلیم اور سماجی مصلح سرسید احمد خان نے رکھی تھی، اور اس کو 1920 میں یونیورسٹی (اے ایم یو) کا درجہ حاصل ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.