پیپر چوری کی اطلاع ملنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ فوراً حرکت میں آیا اور اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے اے ایم یو کے ملازم کے ساتھ چار لوگوں کو پیپر لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیاہے۔
ضلع پولیس اس پورے معاملے میں مزید چار لوگوں کی تلاش میں مصروف ہے۔
اطلاعات کے مطابق حیدر نامی ایک شخص نے ایم بی اے داخلہ امتحان کے پیپر کو حل کرکے واٹس ایپ کے ذریعہ اپنی گرل فرینڈ کو بھیجا تھا۔
اے ایم یو میں اتوار کو بی ٹیک، بی آرک، ایم بی اے، ایم بی اے (آئی بی) ایم بی اے (اسلامک بینکنگ اور فائنانس) کے داخلے امتحان ہوئے۔ امتحان کے لیے ایم یو میں 11 مراکز بنائے گئے تھے۔
صبح دس بجے سے دوپہر 12 بجے تک امتحان میں 2,843 طلبا شامل ہوئے۔
فیکلٹی آف سوشل سائنس میں بنائے گئے مرکز سے ایک پیپر غائب ہو گیا، یہ اس وقت معلوم ہوا جب امتحان ڈیوٹی پر تعینات پروفیسر آفت اصغر نے ڈیلی ویجر کلیریکل طارق خان سے معلومات حاصل کی۔
طارق نے بتایا کہ پیپر کو امتحان کے دوران پانی پلانے والے محمد ارشاد نے سوشل سائنس کی چھت پر پھینک دیا تھا۔جب ارشاد سے معلومات کی تو بتایا کہ پیپر کو اس نے کمرہ نمبر ایف اے 5 سے چوری کرکے سفید رنگ کی ٹاٹا سفاری نمبر UK 04H1008 جس پر بی ایس پی کا جھنڈا بھی لگا تھا، میں آئے فیروز عالم عرف راجہ کو دے دیا۔ اس دوران گاڑی میں حیدر بھی موجود تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی شکایت پر پولیس نے چاروں کو پکڑ لیا۔ راجہ نے پولیس کو بتایا کی غائب کیے گئے پیپر کو احمد اپارٹمنٹ جامعہ اردو روڈ فلیٹ نمبر 8 میں کچھ لڑکوں کو دیا گیا تھا۔ جنہیں پیپر حل کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔
ایم بی اے داخلہ امتحان کے دوران غیر حاضر طلبا کو پیپر چوری کے الزام میں یونیورسٹی کے ملازم کے ساتھ چار لوگوں کوگرفتار کیا ہے۔ جن کی شناخت ارشاد، فیروز، طارق اور حیدر کے طور پر ہوئی ہے۔ ان کے پاس سے 5 موبائل، داخلہ امتحان کا پیپر، جوابی کاپی اور تیس ہزار تین سو سولہ روپیے برآمدکیے گئے ہیں۔
گرفتار چار لوگ۔
۱۔ محمد ارشاد، امتحان میں پانی پلانے والا شخص۔
۲۔ فیروز عالم، ماسٹر مائنڈ۔
۳۔ محمد طارق، اے ایم یو ملازم۔
۴۔ حیدر
موقع پر برآمد چیزیں۔
۱۔ 5 موبائل
۲۔ جوابی کاپی۔
۳۔ ایم بی اے داخلے کے امتحان پیپر۔
۴۔ 23316 روپیے