کورونا کے قہر سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے، اس وبا نے نہ صرف دنیا کے سیاسی، معاشی، سماجی، اقتصادی، مذہبی اور تعلیمی بلکہ ہر شعبہ حیات کے حالات پوری طرح بدل دیئے ہیں، تعلیمی بحران اور خلاء نے جہاں دنیا بھر کے طلباء کو ناقابل تلافی تعلیمی نقصان سے دو چار کیا ہے وہیں تعلیمی ادارے بھی اس کا شکار ہوئے ہیں۔
کورونا کے سبب گاندھی جینتی جیسے یاد گار دن کے موقع پر سیمینار اور کتابوں کی نمائش کو بھی آن لائن کیا جارہا ہے، ایسا ہی ایک بین الاقوامی ویبینار گاندھی جینتی کے یاد گار موقع پر سر سید و ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر سوسائٹی، علیگڑھ کے زیر اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت انیس انصاری آئی اے ایس (ریٹائر) سابق وائس چانسلر خواجہ معین الدین چشتی لکھنؤ یونیورسٹی، مہمان خصوصی پروفیسر منوج جھا (ممبر راجیہ سبھا)، مہمان اعزازی ڈاکٹر یاسین علی عثمانی (چیئرمین انٹلیکچول بورڈ بدایوں، معزز مہمان ڈاکٹر امت جلکا (ایشیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ سنگاپور سے رہے اور مقررین میں پروفیسر شاکیل احمد سمدانی، پروفیسر آفتاب عالم، پروفیسر ویبھا شرما، ڈاکٹر راحت ابرار، طارق صدیقی رہے۔
بین الاقوامی ویبنار کے کنوینر ڈاکٹر آفتاب عالم نجمی نے بتایا کہ اس ویبنار میں افغانستان، ایران، سنگاپور، دبئی اور سعودی سے لوگوں نے شرکت کی، جس میں ہم نے مہاتما گاندھی کے فلسفہ عدم تشدد پر اظہار خیال کیا گیا جس کی کہ آج کے دور میں کافی زیادہ اہمیت ہے اور آج جس طرح کا ماحول پیدا ہوگیا ہے پورے ہندوستان میں اس طرح سے ہمیں دیکھنا چاہیے یہ فلسفہ کتنا کارگر ہے اور کتنا مفید ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے میں اور آس پاس فلسفہ کو اپنائے تو یقینا ایک انقلاب کی شکل پیدا ہوگی۔
بین الاقوامی ویبینار کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے بتایا تمام شرکاء کی ایک ہی رائے تھی اور ہم لوگ بھی اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ملک کی ترقی صرف بوپو کے نظریے پر ہو سکتی ہے۔