ریاست اتر پردیش کے 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مختلف سیاسی جماعتیں مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلم چہروں کو ڈھونڈ کر مسلم ووٹ حاصل کرنے کی تیاریاں کرتی نظر آرہی ہیں۔
مسلم ووٹروں کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل ہی سیاسی جماعتوں کو مسلم اور ان کے مسائل کی یاد آتے ہے لیکن کوئی بھی سیاسی جماعت مسلمانوں کی حفاظت اور مسائل کو حل نہیں کرتی۔
جہاں ایک جانب اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق عہدے داران زیادہ تر سماج وادی پارٹی کا ہی دامن تھام کر اپنا سیاسی کریئر شروع کرتے ہیں، وہیں دوسری جانب 2019 میں اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی کے بعد کچھ روز قبل سلیمان امتیاز نے بھی کانگریس کا دامن تھام کر اپنا سیاسی کریئر شروع کر دیا۔
سلمان امتیاز نے کہا ملک میں بھائی چارہ اور ملک کے مسائل کو کانگریس ہی حل کر سکتی ہے اسی لیے میں نے کانگریس پارٹی کا دامن تھاما ہے۔
2022 کے انتخابات میں الیکشن لڑنے سے متعلق سلمان امتیاز نے کہا ہاں اگر کانگریس پارٹی مجھے کوئی بھی ذمہ داری دیتی ہے تو میں اس کی ذمہ داری کو بخوبی نبھاؤں گا میں کبھی ذمہ داریوں سے نہیں بھاگتا۔