پچھلے 38 دنوں سے مستقل چل رہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے، این آر سی اور این پی اے کے خلاف احتجاج میں یونیورسٹی کے سابق طلبا نے خطاب کیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلبہ یونین کے سابق صدر شہزاد عالم برنی نے دھرنے میں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ حکومت اور سپریم کورٹ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'پچھلے کچھ فیصلے حکومت کے مطابق سپریم کورٹ نے سنائے جس سے ملک کی عوام ناخوش تھی لیکن فیصلے سپریم کورٹ کے تھے تو عوام نے احترام کیا'۔
اے ایم یو کے سابق طالب علم، سائنٹسٹ، و اردو رائٹر اور سماجی کارکن گوہر رضاء نے اپنی تقریر میں شاہین باغ احتجاجی مظاہرے میں شامل خواتین کی تعریف کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ 'ابھی تک مسلم خواتین کو پردے میں رہنے والی خواتین سمجھا جاتا تھا لیکن شاہین باغ اور اے ایم یو کے احتجاج نے یہ ثابت کر دیا کہ مسلم خواتین صرف پردے میں رہنے والی خواتین نہیں ہیں، ضرورت پڑنے پر ملک کو بچانے اور آئین کو بچانے کےلیے سڑکوں پر بھی آ سکتی ہیں۔
گوہر رضا نے مزید کہا کہ 'ہم لوگوں کو اس وقت ملک کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سڑکوں پر آنا چاہیے، چاہے وہ طلبا، طالبات، اساتذہ ہوں یا کوئی بھی، جو بھارتی ہے اس کو اس وقت سڑک پر احتجاج کرنا چاہیے یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے'۔
طلبہ یونین کے سابق صدر شہزاد عالم برنی نے کہا ہر بار عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہر بار ہی سپریم کورٹ کا احترام کیا جائے گا۔ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اس بار سپریم کورٹ نے فیصلہ حکومت کے دباؤ میں دیا تو اس بار سپریم کورٹ کو بھی مخالفت جھیلنی پڑ سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی بھی مذمت کی جائے گی۔