اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ایک 'ٹائم کیپسول' کو یونیورسٹی کی تاریخی عمارت ویکٹوریہ گیٹ کے سامنے آئندہ سو برس کے لیے یونیورسٹی اور محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے تاریخی دستاویزات دفن کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹائم کیپسول اس لیے زمین میں دفن کیا جاتا ہے کہ کبھی اگر وہاں کی موجودہ عمارت زمیں بوس ہوجائے اور کچھ بھی نشاں باقی نہ رہیں تو آثار قدیمہ کی جانب سے کھدائی کے بعد ٹائم کیپسول کی مدد سے اس مقام اور حالات کے بارے میں پتہ لگایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام 1920 میں عمل میں آیا تھا اور یونیورسٹی نے اپنے قیام کے سو سالہ جشن کے بعد آج 26 جنوری کے موقع پر ایک تاریخی 'ٹائم کیپسول' دفن کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس کیپسول میں آئندہ 100 برسے کے لیے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سو سالہ تاریخ کو ایک دستاویزات کی شکل میں 'ٹائم کیپسول' کے اندر دفن کیا گیا۔
اس ٹائم کیپسول کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہائی ٹیمپر سٹیل سے بنایا گیا ہے جس کا وزن 1.5 ٹن سے بھی زیادہ ہے جس میں یونیورسٹی کی تاریخ اور اہم دستاویز رکھے گئے ہیں۔
یوم جمہوریہ کے موقع پرچم کشائی کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے ساتھ رجسٹرار عبدالحمید، پرو وائس چانسلر پروفیسر ظہیر الدین، یونیورسٹی پروکٹر، ڈی ایس ڈبلیو کے ساتھ دیگر عہدیداران کی موجودگی میں یونیورسٹی کے تاریخی وکٹوریہ گیٹ کے سامنے ٹائم کیپسول کو زمین کے اندر دفن کیا گیا۔
واضح رہے بانی درس گاہ سرسید احمد خان نے آج سے تقریبا 144 برس قبل آٹھ جنوری سنہ 1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی بنیاد رکھتے وقت انہوں نے بھی ایک کیپسول کی شکل میں کچھ دستاویزات یونیورسٹی میں دفن کی تھی جو آج بھی موجود ہے۔
ٹائم کیپسول کو دفن کرنے کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جو ٹائم کیپسول دفن کیا گیا ہے اس میں دو چیزیں خاص ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک تو محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تاریخ اور دوسرا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سوسالہ تاریخ کو اس ٹائم کیپسول میں محفوظ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں سرسید احمد خان کی کتابوں کے ساتھ صد سالہ تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ اور خطاب بھی محفوظ ہے۔
وائس چانسلر نے مزید بتایا کہ اس کیپسول میں یونیورسٹی کے سبھی وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر کے نام بھی موجود ہیں، جس کو خاص کار بونائز پیپر میں نائٹروجن گیس کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس ٹائم کیپسول کے لیے ہم نے ٹیکنیکل مدد آئی آئی ٹی کانپور سے لی اور مجھے پوری امید ہے کہ جب سو سال بعد یونیورسٹی دو سو سالہ جشن منائے گی تو آنے والی نسلوں کے لیے یہ بہت کارآمد ہوگا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ رابطہ عامہ کے اسسٹنٹ رکن انچارج اور ٹائم کیپسول مواد کے انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا اے ایم یو کے 100 برس مکمل ہونے پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایک ٹائم کیپسول بھی تیار کیا جائے اس کے بعد ایک کمیٹی بنائی گئی اور بڑی بحث کے بعد یہ طے کیا گیا کہ کیا کیا چیزیں اس کیپسول میں محفوظ کی جائیں گی۔
اس کیپسول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہائی ٹیمپر سٹیل سے تیار شدہ ہے اور اس کا وزن 1.5 ٹن سے زیادہ ہے اور اس میں گیس بھی ڈالی گئی ہے تاکہ جو دستاویزات رکھے گئے ہیں وہ محفوظ رہیں۔
اتنا ہی نہیں بلکہ اس میں دستاویزات کو ایسڈ فری بھی کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یونیورسٹی کی تاریخ کے ساتھ اے ایم یو کے جتنے بھی کانووکیشن ہوئے ہیں، جن لوگوں نے خطاب کیا ہے وہ سب اس میں محفوظ ہیں۔
واضح رہے کہ اس کیپسول میں سرسید احمد خان کی پوری سیرت (بایوگرافی) موجود ہے اور ایم اے او کالج کی تاریخ کو بھی محفوظ کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی انجینیئر راجیو شرما نے بتایا اس ٹائم کیپسول کو خاص سٹیل سے تیار کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے طالب علم صائم احمد خان نے اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس تاریخی لمحے کے گواہ ہیں۔