ایس ڈی پی آئی کے جنرل سکریٹری سراج الدین شاہ نے اس موقع پر بتایا کہ آسام میں 1970 سے آباد 800 گھروں پر مشتمل آبادی کو پولیس کی جانب سے بےجا طاقت کا استعمال کرکے خالی کروایا جارہا ہے جب کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر دوراں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام حکومت نے متعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کو بے گھر کردیا اور ان کے گھروں کو مسمار کردیا گیا۔ اس موقع پر 5 ہزار افراد نے پُرامن احتجاج کیا جب کہ احتجاجیوں کے ساتھ آسام حکومت نے بربریت کا مظاہرہ کیا۔ فائرنگ میں 3 افراد جاں بحق اور دیگر متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
پُرامن احتجاج کررہے مظاہرین کے ساتھ پولیس اور فسادیوں نے غیرانسانی رویہ اختیار کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی عام مسلم سوسائٹی کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔ مسلم سوسائٹی نے صدرجمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم میں اس پورے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے اور متاثرین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے صدر سے متعصب پولیس عہدیداروں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: آسام تشدد پر اقلیتی تنظیموں کی جانب سے بند کی کال
اس موقع پر سٹی قاضی سید شرافت علی، مولانا نثار احمد، ایس ڈی پی آئی اسمبلی اسپیکر نفیس سلاوٹ، کونسلر کے نمائندہ یعقوب خان، آزاد رنگریز، محمد حسین منصوری، رفیق محمد منصوری، ببلو منصوری, اصغر حسین وغیرہ موجود تھے۔