ایسٹ انڈیا کمپنی، سورت کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں کارخانے قائم کرنے کے لیے خصوصی اجازت کی خواہاں تھی۔ کئی ملاقاتوں کے بعد جہانگیر نے اس تجویز سے اتفاق کرلیا۔ تاہم اس معاہدہ نے بھارت کی تاریخ کو ہمیشہ کےلیے بدل دیا۔ اُس وقت کوئی نہیں جانتا تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی جو تجارت اور کارخانے قائم کرنے یہاں آئی تھی، کچھ عرصے میں ملک پر اپنی سلطنت قائم کرلے گی۔
پرتھوی راج چوہان کے شہر اجمیر میں چوہان خاندان کے بعد راجپوت، مغل، مراٹھا اور انگریزوں نے حکومت کی۔ یہ قلعہ کئی تاریخی واقعات کا گواہ بھی رہا ہے۔ اکبر نے اس قلعہ سے ہلدی گھاٹی جنگ کی نگرانی کی تھی اور مان سنگھ کو یہیں سے جنگ کےلیے روانہ کیا تھا۔
اجمیر کا یہ قلعہ ملک کو آزادی ملنے کے بعد آزاد بھارت کے جشن کا گواہ بھی بنا۔ 14 اگست 1947 کو آدھی رات 12 بجے جب آزادی کا اعلان کیا گیا، اس وقت کے کانگریس صدر جیتمل لونیا نے سینکڑوں افراد کی موجودگی میں اس قلعے سے برطانوی جھنڈا اتار کر ترنگا پرچم کو لہرا کر جشن منایا۔
یہ بھی پڑھیں: ہجومی تشدد معاملے میں اجمیر ضلع کلکٹر سے ملزمین کی گرفتاری کی مانگ
راجستھان کے مرکز میں واقع ہونے کی وجہ سے اجمیر انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اجمیر سے پورے علاقے پر کنٹرول کرنا آسان تھا۔ یہی بنیادی وجہ تھی کہ اجمیر نہ صرف مغلوں کا بلکہ انگریزوں کا بھی پسندیدہ شہر تھا۔ وہیں اجمیر تحریک آزادی میں انقلابیوں کا گڑھ بھی تھا۔