کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ہر شعبہ زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ وہیں سب سے زیادہ متاثر اگر کوئی ہوا ہے تو مہاجر مزدور ہیں۔ لاک ڈاؤن کے باعث کارخانے اور معاشی سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے مہاجر مزدور اپنے آبائی وطن جانے پر مجبور ہوئے اور اس درمیان درجنوں مزدور حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہوگئے۔ تاہم حکومت نے مزدوروں کے لیے خصوصی ٹرین کا انتظام کیا لیکن مزدوروں کو ابھی بھی حکومت سے شکایتیں ہیں۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے احمدآباد کے سرسپور علاقے میں رہنے والے مزدوروں سے بات چیت کی جس پر انہوں نے لاک ڈاؤن کو عجلت میں لیا گیا قدم بتایا۔'
سرسپور علاقے میں پھنسے مزدوروں کا تعلق اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور کرناٹک سے ہے جو کارخانوں میں سلائی ہینڈورک اور گارمینٹ فیکٹری میں مزدوری کرتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ تمام مزدور یہیں پھنس کر رہ گئے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے لاک ڈاؤن میں تو انہوں نے کسی طرح ان کا انتظام کر دیا لیکن بعد میں انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پرا جب ان کا کوئی پرسان حال نہ رہا۔
مہاجر مزدوروں کا کہنا ہے کہ حالانکہ حکومت نے اب ان کے لیے خصوصی ٹرین کا نظم کیا ہے لیکن بدنظمی کی وجہ سے وہ لوگ ابھی بھی گھر جانے سے قاصر ہیں۔ انہیں ٹرین کے ٹکٹ نہیں مل رہی ہے، مزید ٹکٹ لینے کے لیے ان کے پاس پیسے بھی نہیں'۔
مزدوروں کا کہنا ہے انہیں اب تک حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ملی ہے، حالانکہ مقامی لوگ مدد کررہے ہیں لیکن وہ تک مقامی لوگوں کی مدد پر منحصر رہیں گے، حکومت کو چاہیے کہ باقدعدہ سروے کرکے مزدوروں کو ٹک دیاجائے، بلیک میلنگ کی وجہ سے مزدور اب بھی اپنے گھر نہیں پہنچ پارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت اس جانب توجہ دے۔'