ایسا کہنا غلط نہیں ہوگا کہ گجرات میں ہر دن اردو کی حالت بد سے بدتر کرنے کی کوشش گجرات حکومت کر رہی ہے،کیونکہ اب گجرات یونیورسٹی کے ماتحت چلنے والا اردو سے بی ایڈ (ییچلر آف آرٹ) کی تربیت دینے والا واحد ادارہ احمدآباد کی ویدھ شری ایم ایم پٹیل کالج میں اردو مضمون کو بند کرانے کی تیاری چل رہی ہے۔
دراصل احمدآباد کی ویدھ شری ایم ایم پٹیل کالج میں اردو میں بی ایڈ کرانے کی تعیلم دی جاتی ہیں اور یہیں سے پڑھ کر بڑی تعداد میں طلبا ہائی اسکولوں اور پرائمری اسکولوں میں ٹیچرز کی حیثیت سےاپنے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن امسال اس کالج کو ٹیچر یونیورسٹی میں جوڑ دیا گیا. اس کے بعد ٹیچر یونیورسٹی نے بی ایڈ کے طلبا کی اینٹرانس امتحانات جس میں تمام زبانوں کو شامل کیا جاتا ہے، صرف اردو زبان کو اس امتحانات سے محروم رکھا گیا جس سے بی ایڈ کرنے کی امید رکھنے والے طلبا کا خواب ٹوٹ گیا ہے۔
اس معاملے پر جمال پور کھاڑیہ کے ایم ایل اے عمران کھیڑا والا نے گجرات کے وزیراعلی وجے روپانی ایک خط لکھا ہے۔
اس خط میں اردو طلباکے ساتھ ہو رہی ناانصافی کا ذکر کرتے ہوئے عمران کھیڑا والا نے لکھا ہے کہ رواں سال ٹیچر یونیورسٹی نےبی ایڈ کے امتحانات کے لیے اردو مضمون نہیں رکھا، جس سے ایم ایم. پٹیل میں کوئی بھی اردو کا طالب علم اردو سے بی ایڈ نہیں کر پائے گا۔انہیں اس سال مجبوری میں اردو کلاس بند رکھنا پڑے گا اس سال کوئی بھی اردو طلبا اردو سے ٹیچر نہیں بن پائے گا، اگر ٹیچر یونیورسٹی ایسا کرتی ہے تو یہ کافی المناک واقعہ ہے. اردو زبان کو ختم کرنے کی شازش کی جا رہی ہے ایسے میں حکومت سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر اردو زبان کے طلبا کے امتحانات لے کر انہیں بی ایڈ کالج میں داخلہ دینے کی سرگرمی کو شروع کرے اور طلبا کے حق میں اس تعلق سے خصوصی قدم اٹھایا جائے۔