ریاست تلنگانہ کے عادل آباد ٹاؤن کے نواحی میں موجودہ ہوائی اڈہ پر رن وے کی تعمیر کی جانے والی ہے۔ریاستی حکومت نے 6 ایرپورٹس بشمول عادل آباد کے ایرپورٹ کو ترقی دینے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
حکومت یہ کام مرکزی حکومت کی علاقائی سطح پر فضائی رابطہ کی اسکیم کے تحت دیہی علاقوں کو جوڑنے میں بہتری کے حصہ کے طورپر کرنا چاہتی ہے۔ اس ہوائی اڈہ کی تعمیر 1933میں اُس وقت کے نظام حیدرآباد کے دور میں ہوئی تھی اور اس کا استعمال دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے طیاروں میں ایندھن بھرنے کے لئے کیاگیا تھا۔ بعد ازاں اس کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے 1980کی دہائی تک استعمال کیاگیا۔ یہ ہوائی اڈہ جو 369 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے میں 2000 میڑ لمبارن وے ہے۔
سنہ 2014میں بھارتی فضائیہ نے اس ہوائی اڈہ کے قریب میں واقع مزید 1600ایکڑ اراضیات کو حاصل کرتے ہوئے مکمل ایر فورس اسٹیشن کے طورپر اس ہوائی اڈہ کو ترقی دینے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ ریاستی حکومت نے اس سے متعلق اراضیات کے حصول کے کام کو منطوری نہیں دی۔اس کے بجائے وزیراعلی نے شہریوں کے مفاد میں یہاں ہوائی پٹی کو ترقی دینے کا منصوبہ تیار کیا۔
سینئر بی جے پی رہنما وعادل آباد ضلع پریشد کی صدرنشین سی سہاسنی ریڈی نے وزیراعظم مودی سے گذشتہ برس ملاقات کرتے ہوئے ان کی مداخلت کی اپیل کی تھی تاکہ اس تجویز کوحتمی شکل دی جاسکے۔
انہوں نے بھارتی فضائیہ کے علم میں لائے بغیر مٹی کے نمونوں کی وصولی پر بھی حکومت پر نکتہ چینی کی تھی۔مٹی کے نمونوں کی جانچ کے لئے اجازت حاصل کرنے کی کوشش کے حصہ کے طور پر عہدیداروں نے ہوائی اڈہ پر لگائے گئے خیمہ کو ہٹا دیا ہے۔
محکمہ عمارات وشوارع جوایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کا تعاون کررہا ہے کے اعلی عہدیداروں کے علم میں اس بات کو لایا۔عہدیداروں نے حکومت اور سکندرآباد میں واقع بھارتی فضائیہ کے عہدیداروں کو اس سے واقف کروایا۔
مزید پڑھیں:
پیاز کی برآمد پر فوری طور پر پابندی
بیگم پیٹ ایرفورس اسٹیشن کے عہدیداروں نے مزید احکامات کے لئے اے ایف ایس بنگالورو سے مزید احکام کے لئے رابطہ کیا،بی گوردھن ریڈی صدرنشین جیناڈ پرائمری اگری کلچرل کواپریٹیو سوسائٹی نے یہ بات بتائی۔ تلنگانہ کی حکمران جماعت ٹی آرایس عادل آباد سے طیاروں کو چلانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔وہ چاہتی ہے کہ عادل آباد کو حیدرآباد اور ناگپور جوڑا جائے۔