واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تیل کی پیداواری کوٹے میں تخفیف کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اوپیک پلس کی طرف سے تخفیف کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ یہ ایک "مایوس کن فیصلہ" ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے صحافیوں کو بتایا اور یہ واضح ہے کہ اوپیک پلس روس کے ساتھ اتحاد کر رہے ہیں۔ White House accuses opec plus of aligning with Russia
ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور قومی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر برائن ڈیز نے کہاکہ اوپیک اور اتحادیوں کے پیداواری کوٹے میں تخفیف کے فیصلے سے مایوس ہیں، جب کہ عالمی معیشت پر پوٹن کے حملے سے مسلسل منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اوپیک اور اتحادیوں کے ارکان نے عالمی اقتصادی اور تیل کی منڈیوں کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے، نومبر کے پیداواری کوٹے میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی عبدالعزیز بن سلمان آل سعود نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ہم (اوپیک کے اتحادی) استحکام لانے کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی عرب اور روس 19 ممالک میں سب سے بڑی انفرادی تخفیف کریں گے۔ ایسا کرنے سے پیداوار میں 526,000 بیرل ماہانہ کمی آئے گی۔
اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار میں تخفیف کے فیصلے کے فوراً بعد، وائٹ ہاؤس نے کہاکہ آج کی کارروائی کی روشنی میں، بائیڈن انتظامیہ توانائی کی قیمتوں پر کانگریس سے مشاورت کرے گی۔ وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ اوپیک کے اس اقدام کا سب سے زیادہ منفی اثر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک پر پڑے گا جو پہلے ہی سے پریشان ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہاکہ صدر بائیڈن نے محکمہ توانائی کو اگلے ماہ ملک کے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو سے 10 ملین بیرل تیل جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے اگلے ایک ماہ تک قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے دنیا کے سب سے بڑے گروپ، پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (OPEC)، اور اس کے اتحادی، جنہیں OPEC+ کہا جاتا ہے، نے بدھ (5 اکتوبر) کو تیل کی پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کٹوٹی کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: