لندن: برطانیہ میں مہنگائی کی شرح میں 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد معمولی سی کمی سامنے آئی ہے، تاہم عوام تاحال شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد وشمار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں مہنگائی کی شرح ماہ اکتوبر میں 11.1 فیصد تھی جو نومبر میں صرف چار پوائنٹ کم ہوکر 10.7 فیصد ہوگئی ہےلیکن پھر بھی یہ اعداد و شمار 40 سال کی بلند ترین سطح کے قریب ہیں جو سال 1981 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے حالانکہ مارکیٹ کی توقعات نومبر میں 10.9 فیصد تک تھیں۔UK Inflation Slightly Lower
بینک آف انگلینڈ کی جانب سے شرح سود کے فیصلے کے موقع پر شائع کی گئی اعداد و شمار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توقع کی جارہی تھی کہ شرح سود میں اضافہ کیا جائے گا کیونکہ متعلقہ حکام اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ برطانوی وزیرخزانہ جیریمی ہنٹ نے اس مہنگائی کا سبب روس یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کی وجہ سے توانائی کی ہوشربا قیمتوں میں اضافے کو قرار دیتے ہوئے کوویڈ 19 کی پابندیوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔اپنے ایک بیان میں جیریمی ہنٹ نے کہا کہ کوویڈ19 کے آفٹر شاکس اور روس کی جانب سے گیس کو ہتھیار بنانے کا حربہ یورپی ممالک کی معیشتوں کو شدید متاثر کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا احساس ہے کہ برطانوی عوام اپنے اہل خانہ کی کفالت کیلئے کتنی جدوجہد کررہے ہیں، میری اولین ترجیح ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ اور مہنگائی کو مزید کم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Inflation in Britain: برطانیہ میں مہنگائی نے چالیس برس پرانا ریکارڈ توڑا
یو این آئی