نئی دہلی: چینی شاٹ ویڈیو بنانے والی ایپ TikTok نے اپنے تمام بھارتی ملازمین (تقریباً 40) کو برطرف کردیا ہے، 28 فروری ان کا آخری کام کا دن ہوگا۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق بائٹ ڈانس کی ملکیت والے پلیٹ فارم نے جس پر بھارت میں جون 2020 میں قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی تھی۔ انہوں نے اپنے ملازمین سے کہا تھا کہ وہ معاوضے کے طور پر نو ماہ تک کی تنخواہ دیں گے۔ تاہم زیادہ تر ملازمین کو صرف تین ماہ کے لیے تنخواہ کا پیکج ملے گا۔
غور طلب ہے کہ جون 2020 میں حکومت نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے 59 دیگر چینی ایپس کے ساتھ ساتھ TikTok پر پابندی عائد کردی۔ اس کے بعد بھارت میں 300 سے زیادہ چینی ایپس پر پابندی لگائی گئی ہے، جن میں WeChat، Shareit، Helo، Likee، UC News، Bigo Live، UC Browser اور دیگر بہت سے ایپ شامل ہے۔ اسی طرح مرکزی حکومت نے گزشتہ ہفتے 230 سے زائد ایپس کو بلاک کر دیا جن میں 138 بیٹنگ اور تقریباً 94 لون ایپس شامل ہیں۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت (MeitY) سے حال ہی میں MHA کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسے ایپس پر پابندی عائد کرے جو تھرڈ پارٹی لنکس کے ذریعے کام کرتی ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ تمام ایپس آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 69 کی خلاف ورزی کے مرتک پائے گئے اور ان میں ایسا مواد موجود تھا جسے بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا تھا۔ دریں اثنا امریکی سینیٹر مائیکل بینیٹ نے ایپل کے سی ای او ٹم کک اور گوگل کے سی ای او سندر پچائی پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے ایپ اسٹورز سے TikTok کو ہٹا دیں، اور اسے امریکی قومی سلامتی کے لیے ناقابل قبول خطرہ قرار دیا۔ امریکہ بھی چینی شارٹ ویڈیو بنانے والی ایپ TikTok پر ملک گیر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی اگلے ماہ اس پلیٹ فارم کو مکمل طور پر بلاک کرنے کے بل پر ووٹ دے گی۔
مزید پڑھیں: