ETV Bharat / business

Get Financially Ready to Face Recession مہنگائی، ملازمت سے محرومی اور کسادبازاری سے مقابلے کیلئے حکمت علمی

مالی مشکلات کے وقت اخراجات کو محدود کریں۔ اس بات کا جائزہ لیں کہ غیر ضروری اخراجات ہمارے مختص کردہ بجٹ پر کتنا اثر ڈال رہا ہے۔ ہر چیز کے لیے متبادل موجود ہے۔ مہنگے آلات خریدنے اور مہنگے ہوٹلوں میں جانے سے باز رہنا بہتر ہے۔ ہمیں اپنی کچھ خواہشات کو ترک کرنا ہوگا۔ Get financially ready to face recession, inflation and job loss

author img

By

Published : Nov 11, 2022, 1:09 PM IST

Get financially ready to face recession, inflation and job loss
مہنگائی، ملازمت سے محرومی اور کسادبازاری سے مقابلے کے لیے حکمت علمی

حیدرآباد: عالمی کساد بازی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کساد بازاری کا اثر تمام ممالک، کمپنیوں اور افراد پر پڑے گا۔ نتیجتاً ملازمتیں ختم ہوں گی۔ بھارت اس آنے والے بحران سے مستنٰی نہیں ہے۔ غیر متوقع بے روزگاری کے اثر کو جھلینے اور مالی طور پر تیار ہونے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ Get financially ready to face recession, inflation and job loss

بھارت اقتصادی بحران کے جھٹکے جھیلنے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ پھر بھی بھارت متاثر ہونے سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ پچھلی چند سہ ماہیوں میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں بھی بھاری گراوٹ درج کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق بہت سے لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مالی پریشانی اس وقت بڑھ جاتی ہے جب کوئی اچانک ملازمت سے محروم ہوجاتا ہے۔ ایسے میں بے چینی ہونا فطری بات ہے۔ ایسی ناگزیر صورت حال کے بارے میں فکر کرنے کی بجائے ہمیں اچھی طرح سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور مستقبل میں ایسی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے بہت پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔'

سب سے پہلے ہر ایک کو اپنی کمائی کے آغاز سے ہی بچت پر توجہ دینا شروع کر دینی چاہیے۔ ہمارے پاس تین سے چھ ماہ کے اخراجات اور EMIs کو ادا کرنے کے لیے کافی رقم ہونی چاہیے۔ اس کے لیے ہماری تنخواہ کا 25 فیصد ریکرنگ ڈپازٹ اسکیم میں لگایا جائے۔ ایسا کرنے سے ہم 12 ماہ میں اپنی تین گنا تنخواہ بچا سکتے ہیں۔

کسی بھی ہنگامی فنڈ کو فکسڈ ڈپازٹ میں جمع کرنا چاہیے، لیکن بچت اکاؤنٹ میں نہیں۔ ایک بار نوکری سے فارغ ہونے کے بعد ہمیں ہر مہینے کچھ رقم نکال لینی چاہیے، اسے تنخواہ سمجھ کر نکالیں۔ یہ صرف ضروری چیزوں، مکان کے کرایے اور EMIs کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

جب ماہانہ آمدنی ختم ہو تو قرض کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں تک ممکن ہو، دستیاب فنڈز کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا چاہیے۔ اگر ملازمت سے فارغت کی نوبت آتی ہے تو محفوظ طریقے سے کھییں اور کریڈٹ کارڈ کا استعمال بند کردیں۔ بے جا خرچ سے دور رہیں۔ ایک بار جب ہم اپنی ملازمت سے محروم ہوجاتے ہیں، تو ہمیں ممکنہ حد تک کریڈٹ کارڈ سے دور رہنا چاہیے، کیونکہ وقت پر بلوں کی ادائیگی میں مشکلات پیش آئیں گی۔ بے قاعدہ ادائیگیاں ہماری کریڈٹ ہسٹری پر بری طرح سے متاثر ہوں گی۔

مالی مشکلات کے وقت اخراجات کو محدود کریں۔ معلوم کریں کہ غیر ضروری اخراجات آپ کے بجٹ پر کتنا اثر ڈال رہا ہے۔ ہر چیز کے لیے متبادل موجود ہے۔ مہنگے آلات خریدنے اور مہنگے ہوٹلوں میں جانے سے باز رہنا بہتر ہے۔ ہمیں اپنی کچھ خواہشات کو ترک کرنا ہوگا۔ اس طرح کے اقدامات سے ہمارے سرپلس کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

کمپنی کے گروپ انشورنس میں کور ہونے کے باوجود اپنے طور پر ایک الگ ہیلتھ پالیسی لینا بہت ضروری ہے۔ اگر نوکری چھوٹ جاتی ہے تو گروپ کور کے فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔ ملازمت سے محرومی کے دوران کوئی بیماری شدید مالی مسائل کا باعث بنے گی۔ تمام بچتیں طبی اخراجات میں ختم نہ ہوجائے۔ ملازمت ختم ہونے کے بعد، ہمیں پراویڈنٹ فنڈ (PF) اور ایکویٹی نہیں نکالنا چاہیے۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے ہنگامی فنڈز کا استعمال کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:

حیدرآباد: عالمی کساد بازی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کساد بازاری کا اثر تمام ممالک، کمپنیوں اور افراد پر پڑے گا۔ نتیجتاً ملازمتیں ختم ہوں گی۔ بھارت اس آنے والے بحران سے مستنٰی نہیں ہے۔ غیر متوقع بے روزگاری کے اثر کو جھلینے اور مالی طور پر تیار ہونے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ Get financially ready to face recession, inflation and job loss

بھارت اقتصادی بحران کے جھٹکے جھیلنے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ پھر بھی بھارت متاثر ہونے سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ پچھلی چند سہ ماہیوں میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں بھی بھاری گراوٹ درج کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق بہت سے لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مالی پریشانی اس وقت بڑھ جاتی ہے جب کوئی اچانک ملازمت سے محروم ہوجاتا ہے۔ ایسے میں بے چینی ہونا فطری بات ہے۔ ایسی ناگزیر صورت حال کے بارے میں فکر کرنے کی بجائے ہمیں اچھی طرح سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور مستقبل میں ایسی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے بہت پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔'

سب سے پہلے ہر ایک کو اپنی کمائی کے آغاز سے ہی بچت پر توجہ دینا شروع کر دینی چاہیے۔ ہمارے پاس تین سے چھ ماہ کے اخراجات اور EMIs کو ادا کرنے کے لیے کافی رقم ہونی چاہیے۔ اس کے لیے ہماری تنخواہ کا 25 فیصد ریکرنگ ڈپازٹ اسکیم میں لگایا جائے۔ ایسا کرنے سے ہم 12 ماہ میں اپنی تین گنا تنخواہ بچا سکتے ہیں۔

کسی بھی ہنگامی فنڈ کو فکسڈ ڈپازٹ میں جمع کرنا چاہیے، لیکن بچت اکاؤنٹ میں نہیں۔ ایک بار نوکری سے فارغ ہونے کے بعد ہمیں ہر مہینے کچھ رقم نکال لینی چاہیے، اسے تنخواہ سمجھ کر نکالیں۔ یہ صرف ضروری چیزوں، مکان کے کرایے اور EMIs کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

جب ماہانہ آمدنی ختم ہو تو قرض کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں تک ممکن ہو، دستیاب فنڈز کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا چاہیے۔ اگر ملازمت سے فارغت کی نوبت آتی ہے تو محفوظ طریقے سے کھییں اور کریڈٹ کارڈ کا استعمال بند کردیں۔ بے جا خرچ سے دور رہیں۔ ایک بار جب ہم اپنی ملازمت سے محروم ہوجاتے ہیں، تو ہمیں ممکنہ حد تک کریڈٹ کارڈ سے دور رہنا چاہیے، کیونکہ وقت پر بلوں کی ادائیگی میں مشکلات پیش آئیں گی۔ بے قاعدہ ادائیگیاں ہماری کریڈٹ ہسٹری پر بری طرح سے متاثر ہوں گی۔

مالی مشکلات کے وقت اخراجات کو محدود کریں۔ معلوم کریں کہ غیر ضروری اخراجات آپ کے بجٹ پر کتنا اثر ڈال رہا ہے۔ ہر چیز کے لیے متبادل موجود ہے۔ مہنگے آلات خریدنے اور مہنگے ہوٹلوں میں جانے سے باز رہنا بہتر ہے۔ ہمیں اپنی کچھ خواہشات کو ترک کرنا ہوگا۔ اس طرح کے اقدامات سے ہمارے سرپلس کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

کمپنی کے گروپ انشورنس میں کور ہونے کے باوجود اپنے طور پر ایک الگ ہیلتھ پالیسی لینا بہت ضروری ہے۔ اگر نوکری چھوٹ جاتی ہے تو گروپ کور کے فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔ ملازمت سے محرومی کے دوران کوئی بیماری شدید مالی مسائل کا باعث بنے گی۔ تمام بچتیں طبی اخراجات میں ختم نہ ہوجائے۔ ملازمت ختم ہونے کے بعد، ہمیں پراویڈنٹ فنڈ (PF) اور ایکویٹی نہیں نکالنا چاہیے۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے ہنگامی فنڈز کا استعمال کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.