رائے پور: چھتیس گڑھ کو خریف سیزن میں مرکزی حکومت کی طرف سے ملنے والی کھاد کی مقدار سے دو لاکھ ٹن کم کھاد ملی ہےCentre Cut Down Fertilizers Quota۔ ریاستی وزیر زراعت رویندر چوبے نے اس سلسلے میں مرکزی وزیر کیمیکل اور فرٹیلائزر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ اور مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو خط لکھا ہے۔
ریاستی وزیر زراعت چوبے کی طرف سے مرکزی وزراء کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ خریف کے لیے اپریل اور مئی کے مہینوں کے سپلائی پلان کے مطابق چھتیس گڑھ کو فراہم کی گئی کھاد کی مقدار میں دو لاکھ پانچ ہزار 82 میٹرک ٹن کی کمی کو فوری فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی جون کے مہینے کے سپلائی پلان پر نظر ثانی کرتے ہوئے ریاست نے جون کے مہینے کی پوری مانگ کے مطابق کھاد کی سپلائی کے لیے ضروری کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔ Chhattisgarh Govt Alleges Centre Cut Down Fertilizers Quota
وزیر زراعت چوبے نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ چھتیس گڑھ ایک زرعی ریاست ہے۔ ریاست کی 80 فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے۔ خریف کا موسم زراعت کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ خریف سیزن میں ریاست میں 48.20 لاکھ ہیکٹر میں فصلیں بوئی جاتی ہیں، جس میں دھان اور دیگر اناج کی بوائی 40.50 لاکھ ہیکٹر، دالیں 3.76 لاکھ ہیکٹر، تلہن 2.55 لاکھ ہیکٹر اور دیگر فصلیں 1.32 لاکھ ہیکٹر میں بوئی جاتی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے خریف 2022 میں چھتیس گڑھ ریاست کے لیے کل 13.70 لاکھ میٹرک ٹن کھاد کی منظوری دی گئی ہے۔ سپلائی پلان کے مطابق ریاست کو اپریل اور مئی کے مہینوں میں 3.29 لاکھ میٹرک ٹن یوریا ملنا تھا، جبکہ مذکورہ دو مہینوں میں ریاست کو صرف 2.30 لاکھ میٹرک ٹن یوریا فراہم کیا گیا، جو کہ 99,378 میٹرک ٹن کم ہے۔ اسی طرح 1.60 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کی فراہمی کے بجائے چھتیس گڑھ کو صرف 1.09 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی فراہم کی گئی، جو کہ سپلائی پلان سے 51,034 میٹرک ٹن کم ہے۔ اسی طرح اپریل اور مئی کے مہینوں کے سپلائی پلان کے مطابق ریاست کو 18,309 MT کم اور NPK 36,361 MT کم ملا ہے۔ اس طرح مذکورہ دو ماہ کے سپلائی پلان کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ کو کل 2.05 لاکھ میٹرک ٹن کھاد کی سپلائی کم ہوئی ہے۔
وزیر چوبے نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ریاست چھتیس گڑھ کے لیے جون کے مہینے میں 2.66 لاکھ میٹرک ٹن کی طے شدہ مانگ کے مقابلے میں صرف 2.10 لاکھ میٹرک ٹن کھاد کی فراہمی کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے، جو کہ 56 ہزار میٹرک ٹن کم ہے۔
مزید پڑھیں: