نئی دہلی: پارلیمنٹ کے ایک حالیہ جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ تجارتی بینکوں نے گذشتہ پانچ مالی برسوں میں تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے کے قرضوں کو معاف کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے جواب کے مطابق، 2021-22 کے دوران روٹ آف کی رقم 2020-21 میں 2,02,781 کروڑ روپے کے مقابلے میں کم ہو کر 1,57,096 کروڑ روپے رہ گئی۔ Banks Wrote Off Loans Worth Rs10 lakh CR in Last 5 Years
مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر بھاگوت کے راجیہ سبھا میں تحریری جواب کے مطابق مالی برس 2019۔2020 کے دوران روٹ آف 2,34,170 کروڑ روپے تھا، جو کہ 2018-19 میں ریکارڈ کیے گئے 2,36,265 کروڑ روپے سے کم ہے، جو 2018۔2019 میں درج پانچ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ 2017-18 کے دوران بینکوں کی طرف سے 1,61,328 کروڑ روپے روٹ آف تھا۔ مجموعی طور پر گزشتہ پانچ برسوں یعنی مالی برس 2017 سے 18 2021۔22 تک 9,91,640 کروڑ روپے کے بینک قرضے معاف کیے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ شیڈولڈ کمرشل بینک (SCBs) اور تمام بھارتی مالیاتی ادارے آر بی آئی کو 5 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کے مجموعی کریڈٹ ایکسپوژر والے تمام قرض دہندگان کی کچھ کریڈٹ معلومات کی رپوٹ کرتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2020-21 کے دوران سب سے زیادہ 2,840 ولفل ڈیفالٹرز (عمداً قرض نہ چکانے والے) رپورٹ ہوئے، 2021-22 میں یہ تعداد 2,700 تھی۔ مارچ 2019 کے آخر میں ولفل ڈیفالٹرز کی تعداد 2,207 تھی جو 20-2019 میں بڑھ کر 2,469 ہوگئی۔ 25 ولفل ڈیفالٹرز (عمداً قرض نہ چکانے والے) کی فہرست میں گیتانجلی جیمز سر فہرست ہیں، اس کے بعد ایرا انفرا انجینئرنگ، کون کاسٹ اسٹیل اینڈ پاور، آر ای آئی ایگرو لمیٹڈ اور اے بی جی شپ یارڈ لمیٹڈ ہے۔ اسی طرح میہول چوکسی کی کمپنی گیتانجلی جیمز پر بینکوں کا 7,110 کروڑ روپے، ایرا انفرا انجینئرنگ پر 5,879 کروڑ روپے اور کانکاسٹ اسٹیل اینڈ پاور لمیٹڈ پر 4,107 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔
مزید پڑھیں: