لندن: امریکی بینک سلیکن ویلی کے دیوالیہ ہونے سے شروع ہونے والا بینکنگ بحران آہستہ آہستہ پوری دنیا کے بینکنگ نظام کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ سلیکون ویلی بینک کے ڈوبنے کے بعد امریکہ کا سگنیچر بینک، کے بعد سوئٹزرلینڈ کا کریڈٹ سوئس سمیت یورپ کے بینکنگ نظام میں ان دنوں بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ جرمنی کے سب سے بڑے بینک ڈوئچے بینک کی مالی حالت بھی ابتر ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ گیا ہے کہ پورے یورپ میں بینک کے شیئر میں بھاری گراوٹ درج کی گئی ہے، کیونکہ خطے کی مالی حالت کے بارے میں خدشات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ جرمنی کے ڈوئچے بینک کے شیئز سب سے زیادہ خسارے میں ہے جو 13 فیصد تک گر گئے، مزید اس کے قرضوں پر ہونے والے نقصانات کے خلاف انشورنس کی لاگت میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ دو امریکی بینکوں کے دیوالیہ ہونے کی خبر نے سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
بی بی سی رپورٹس کے مطابق لندن جرمنی اور فرانس کی اسٹاکوں میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔ دیگر بینکوں میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی، جن میں جرمنی کا کامرز بینک 8 فیصد اور فرانس کا Societe Generale میں 7 فیصد گراوٹ درج کی گئی۔ بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ برطانیہ میں بارکلیز اور نیٹ ویسٹ دونوں کے شیئرز میں 6 فیصد تک گراوٹ درج کی گئی۔
اے جے بیل کے سرمایہ کاری کے ڈائریکٹر Russ Mold نے کہا کہ ڈوئچے بینک کے حصص کی قیمت میں گراوٹ بینکنگ سیکٹر میں اعتماد کی کمی کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ یہ ہے کہ مرکزی بینکوں نے شرح سود میں اضافے کے ساتھ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار علاقائی بینکوں اور بڑے سرمایہ کاری کے بینکوں سے پیسہ نکال رہے ہیں اور بڑے روایتی بینکوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، بی بی سی نے رپورٹ کیا۔
مزید پڑھیں: