ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے یوکرین کے بحران اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عالمی منڈی میں اتار چڑھاؤ کے درمیان بھارت کے لیے اپنی جی ڈی پی کی شرح نمو کی پیشن گوئی کو گھٹا کر 7.2 فیصد کر دیا ہے۔ فروری میں مرکزی بینک نے یہ 7.8 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا۔ RBI cuts real GDP growth
جمعہ کے روز مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی ماہانہ جائزہ میٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہاکہ 'ترقی یافتہ معیشتوں میں مانیٹری پالیسی کو معمول پر لانے کے عمل کی وجہ سے مالیاتی منڈیوں میں پیدا ہونے والا اتار چڑھاؤ، کچھ اہم ممالک سپلائی چین میں رکاوٹوں میں مزید اضافے اور سیمی کنڈکٹرز اور کمپیوٹر چپس جیسے اہم مینوفیکچرنگ مواد کے جاری رہنے کی وجہ سے امریکہ میں کووڈ-19 کے دوبارہ سر اٹھانے سے اقتصادی ترقی کے منظر نامے پر منفی اثر پڑے گا۔
گورنر داس نے کہا’’تمام عوامل پر غور کرتے ہوئے، اب مالی برس 2022-23 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 7.2 رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 16.2 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 6.2 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 4.1 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 4.0 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ یہ تخمینہ سال کے دوران ہندوستان کی طرف سے 100 ڈالرفی بیرل کی سطح پر درآمد کیے گئے خام تیل کو مدنظر رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے۔
مسٹر داس نے کہا کہ صارفین کا اعتماد بہتر ہو رہا ہے اور کمپنیوں کا اعتماد بھی امید کے زون میں واپس آیا ہے اور اس سے اقتصادی سرگرمیوں کو تقویت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ' کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد سے سرمایہ کاری کی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی اور بینکوں کے قرضوں کے حصول میں اضافہ ہوگا۔ حکومت سرمائے کے اخراجات میں بھی اضافہ کر رہی ہے اور مالی حالات سازگار ہیں۔
آر بی آئی نے اپنے دو ماہانہ جائزے میں لگاتار 11ویں بار اپنی ریپو ریٹ کو 4.0 فیصد پر مستحکم رکھا ہے لیکن کہا ہے کہ وہ اس سال سے مارکیٹ میں ضرورت سے زیادہ نقدی کی آمد کو آہستہ آہستہ کم کرنا شروع کر دے گا۔'
مزید پڑھیں:
- مارکیٹ میں پیسے کا بہاؤ رواں برس سے آہستہ آہستہ کم ہو جائے گا: آر بی آئی گورنر داس
- ریپو میں کوئی تبدیلی نہیں، ریپو ریٹ چار فیصد پر برقرار، مہنگائی میں اضافہ
یو این آئی