ETV Bharat / business

ٹیلی کام کمپنیوں کی سپریم کورٹ میں عرضی

مختلف ٹیلی کام کمپنیوں نے ایڈجسٹیڈ گراس ریونیو ( اے جی آر) معاملے میں سپریم کورٹ میں نظرثانی کی عرضی داخل کی ہے۔

ٹیلی کام کمپنیوں کی سپریم کورٹ میں عرضی
author img

By

Published : Nov 22, 2019, 11:58 PM IST

بھارتی ایئرٹیل، ووڈا فون، آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلی سروسز نے عدالت عظمی میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس میں 24 اکتوبر کے حکم پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں جرمانے، سود اور پر جرمانے پر عائد سود سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے عائد جرمانے کی رقم کو چیلنج کیا ہے، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹیلی کام سے غیر مواصلاتی آمدنی کو اے جی آر میں شامل کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔

جسٹس ارون کمار مشرا کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف محکمہ ٹیلی مواصلات کی اپیل کو منظور کرلیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو بقایا رقم حکومت کو ادا کرنا ہوگی، یہ رقم تقریباً 92 ہزار کروڑ روپے ہے جو ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کو ادا کریں گی۔

غور طلب بات یہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنی اور حکومت کے مابین اے جی آر کے تحت کیا کیا شامل ہوگا اسے لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔

ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کے ساتھ لائسنس کی فیس اور اسپیکٹرم کے استعمال کے چارج کااشتراک کرتی ہیں، عدالت کے مطابق کرایہ، جائیداد کی فروخت پر منافع، خزانے کی آمدنی، ڈیویڈنڈ سبھی کو اے جی آر میں شامل کیا جائے گا، اسی کے ساتھ ، ڈوبے ہوئے قرض، کرنسی میں اتار چڑھاؤ، کیپیٹل رسپٹ کی تقسیم مارجن اے جی آر میں شامل نا کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

بھارتی ایئرٹیل، ووڈا فون، آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلی سروسز نے عدالت عظمی میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس میں 24 اکتوبر کے حکم پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں جرمانے، سود اور پر جرمانے پر عائد سود سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے عائد جرمانے کی رقم کو چیلنج کیا ہے، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹیلی کام سے غیر مواصلاتی آمدنی کو اے جی آر میں شامل کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔

جسٹس ارون کمار مشرا کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف محکمہ ٹیلی مواصلات کی اپیل کو منظور کرلیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو بقایا رقم حکومت کو ادا کرنا ہوگی، یہ رقم تقریباً 92 ہزار کروڑ روپے ہے جو ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کو ادا کریں گی۔

غور طلب بات یہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنی اور حکومت کے مابین اے جی آر کے تحت کیا کیا شامل ہوگا اسے لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔

ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کے ساتھ لائسنس کی فیس اور اسپیکٹرم کے استعمال کے چارج کااشتراک کرتی ہیں، عدالت کے مطابق کرایہ، جائیداد کی فروخت پر منافع، خزانے کی آمدنی، ڈیویڈنڈ سبھی کو اے جی آر میں شامل کیا جائے گا، اسی کے ساتھ ، ڈوبے ہوئے قرض، کرنسی میں اتار چڑھاؤ، کیپیٹل رسپٹ کی تقسیم مارجن اے جی آر میں شامل نا کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.