حقیقت یہ ہے کہ مرکز کی مودی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔ خوردنی اشیا کی گرانی نے عام آدمی کا جینا محال کر دیا ہے۔ گھر کا بجٹ اس طرح بگڑا ہے کہ یہ قابو میں ہی نہیں آتا۔ پہلے آلو پلیٹ سے غائب ہوا اور اب پیاز نے کچن کا بجٹ خراب کردیا ہے۔
فی الوقت پیاز کی خوردہ قیمت 70 سے 90 روپیے فی کلو کے درمیان ہے۔ دال میں بھی پیاز کا بگھاڑ لگانے میں خواتین کو سوچنا پڑ رہا ہے تو سبزیوں کی بات ہی کیا کی جائے۔ گوشت خور افراد کے لیے پیاز کی قیمت کیا ہے اس سے سب ہی واقف ہیں۔ کیوں کہ گوشت کا کوئی بھی سالن پیاز کے بغیر ناقص اور ادھورا ہے۔
لیکن اب حکومت پیاز کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے کمر کس رہی ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکلے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پیاز کی ذخیرہ اندوزی کرنے کی حد مقرر کردی گئی ہے۔ لیکن حکومت کے احکامات پر کس قدر عمل ہوتا ہے یہ تو آنے والے دنوں میں پتہ چل ہی جائے گا۔
حکومت نے پیاز کی جمع خوری روکنے اور اس کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے فوری اثر سے ذخیرہ کرنے کی حد مقرر کردی ہے۔ صارفین معاملوں کی سکریٹری لینا نندن نے جمعہ کو نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ پیاز کی تھوک فروخت کنندگان کے لئے ذخیرہ کرنے کی حد 25 ٹن اور خوردہ فروخت کنندگان کے لئے یہ حد دو ٹن طے کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا تھا۔ ذخیرہ کرنے کی حد طے کئے جانے سے پیاز کی جمع خوری کرنے والوں کے خلاف ضروری کارروائی کی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ کچھ مقامات پر پیاز کی خوردہ قیمتیں 70 روپے فی کلو تک ہوگئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پیاز کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اس کی برآمدات پر روک لگا دی گئی ہے اور اس کی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پیاز کے ایک لاکھ ٹن کے بفر اسٹاک سے ریاستوں کو ان کی مانگ کے حساب سے اس کی فراہمی کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:
پلوامہ کو آنند آف کشمیر کیوں کہا جاتا ہے؟
انہوں نے مزید بتایا کہ ریاستوں کو پچیس روپے فی کلو کے حساب سے پیاز دیا جا رہا ہے۔ بفر اسٹاک میں اب بھی تقریبا پچیس ہزار ٹن پیاز موجود ہے۔ کیرلہ اورآسام کو بفر اسٹاک سے پیاز کی فراہمی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور تلنگانہ نے بھی پیاز کا مطالبہ کیا ہے۔