آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سمر کانفرنس کی آج سے ابتدا ہوئی۔ کانفرنس کے دوران جاری 'ورلڈ اکنامی لینڈاسکیپ' رپورٹ میں بھارت کی ترقی کی شرح 2019 کے 4.2 فیصد سے کم ہوکر اس سال 1.9 فیصدی پر آجانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس کے باوجود بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھنے والی سب سے بڑی معیشت قائم رہے گی۔ چین کی ترقی کی شرح اس سال 1.2 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق دنیا کی معیشت کی ترقیاتی شرح تین فیصد منفی رہے گی یعنی عالمی معیشت میں تین فیصد کمی دیکھی جائے گی جو سال 09-2008 کے معاشی بحران سے بھی بڑی گراوٹ ہے۔ سال 1930 کی ’عظیم مندی’ کے بعد اتنی بڑی گراوٹ کبھی نہیں دیکھی گئی۔
اس سال عالمی تجارت میں گیارہ فیصد کمی کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ اگر سال کی دوسری ششماہی میں یعنی جون کے بعد کورونا کے معاملے کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں تو اگلے سال معیشت میں تیزی سے بہتری آئے گی اور عالمی ترقیاتی شرح 5.8 فیصد پر پہنچ جائے گی۔ اس صورت میں سال 2021 میں بھارت کی ترقیاتی شرح 7.4 فیصد اور چین کی ترقیاتی شرح 9.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔